لاہور ( این این آئی) رمضان المبارک میں گراں فروشو ں کا محاسبہ کرنے کیلئے یونین کونسل کی سطح پر کنزیومر کونسلزقائم کی جائیں ،سبزیوں ، پھلوں اور اشیائے خوردونوش کی طلب کے مطابق رسد کو یقینی بنانے کےلئے صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میںاعدادوشمار مرتب کرنے کا ڈیجیٹل سسٹم ہونا چاہیے جبکہ انتظامیہ اور تھوک منڈیوں میں رابطوں کےلئے فوکل پرسنز تعینات کئے جائیں،مہنگائی کی شرح کو روکنے کیلئے گیس، بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کسی بھی صورت اضافہ نہ کیا جائے ۔
سابق چیئرمین پرائس کنٹرول کمیٹی میاں عثمان نے رمضان المبارک میں گراں فروشوں سے نمٹنے اورعوام کو ریلیف دینے کےلئے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ منافع خور مافیا نے رمضان المبارک سے قبل ہی پھلوں ، سبزیوں اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں از خود اضافہ کر دیا ہے جبکہ کوئی میکنزم نہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ بالکل ناکام نظر آرہی ہے ۔یونین کونسلوں کی سطح پر کنزیومرز کونسلز قائم کی جائیں جنہیں سرکاری ریٹ لسٹ کے مطابق فروخت کو یقینی کا ٹاسک سونپا جائے ۔
نہوں نے کہا کہ چینی کی قیمتوں کے حوالے سے عوام تذبذب کا شکار ہیں اور اس کی اوپن مارکیٹ میں قیمت 70روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہر شہری کی رمضان بازاروں اور فیئر پرائس شاپس تک رسائی ممکن نہیں اس لئے شوگر ،فلور ملوں سمیت دیگر انڈسٹریز کو براہ راست سبسڈی بھی دی جائے تاکہ عوام کو گلی محلے کی سطح پر بھی ارزاں نرخوں پر اشیائے خورد نوش میسر آ سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت عوام کوریلیف کا ارادہ رکھتی ہے تو گراں فروشوں کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاﺅن شروع کیا جائے اور ان سے کسی بھی طرح کی رعایت نہ برتی جائے۔