اسلام آباد( آن لائن ) وزیر اعظم نے معاشی ٹیم کو غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالنے کی ہدایت کردی۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ عوام دوست اور معاشی استحکام کے پیش نظر بنایا جائے، وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو ملاقات میں باقاعدہ ہدایت کردی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے ملاقات کی۔ملاقات میں وزیراعظم نے بجٹ تیاری اور ممکنہ حجم سے متعلق معاشی معاہرین سے مشاورت کی۔ بتایا گیا ہے کہ مشیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایف بی آر نے بھی تجاویز وزیراعظم پیش کر دی ہیں۔
معاشی ٹیم نے وزیراعظم کو بجٹ میں ٹیکس کے نفاذ اور اہداف سے متعلق آگاہ کیا۔ معاشی ٹیم نے وزیراعظم عمران خان کو آئندہ بجٹ سے متعلق تجاویز پر بریفنگ دی۔ملاقات میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اور اقتصادی ماہرین کی بھی شریک تھے۔ دوسری جانب حکومت نے آئندہ نان فائلرزکے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ غیررجسٹرڈ انڈسٹریل اورکمرشل صارفین پرسیلزاورانکم ٹیکس میں اضافہ کرنے کی تجویز پیش کردی۔ ایسے صارفین پرسیلزٹیکس کی شرح 5 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جن صارفین کابل 20 ہزار روپے ماہانہ سے زائد ہوگا، یہ ٹیکس ان پرلگے گا۔اسی طرح بجٹ میں اشرافیہ کیلئے این ٹی این کی شرط لازمی کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔ ایسے صارفین کو این ٹی این دکھانا ہوگا جن گھریلو صارفین نے سالانہ10لاکھ روپے بجلی کا بل ادا کیا ہوگا۔ اسی طرح ٹیکس فائلرزکوہی زرعی آمدن پر چھوٹ ملے گی۔ نان فائلرزکے بزنس کلاس ایئرٹکٹ پرودہولڈنگ ٹیکس کی شرح دوگنی اورنان فائلرز انڈسٹریل اورکمرشل صارفین پرانکم ٹیکس کی شرح 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔مزید برآں حکومت نے بجٹ میں سگریٹ اور کاربونیٹڈ ڈرنکس مہنگی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت نے سگریٹ کی ہرڈبی پر 10روپے اورکاربونیٹڈ ڈرنکس کی 250 ملی لیٹر کی بوتل پر ایک روپے ہیلتھ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سگریٹ اور دیگر مصنوعات کی غیر قانونی پیداوار اور تجارت روکنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، جبکہ سگریٹ اور دیگر مصنوعات کی غیر قانونی پیداوار اور تجارت روکنے کیلئے مانیٹرنگ کی جائے گی۔پاکستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ افراد تمباکونوشی کرتے ہیں۔ سالانہ 143 ارب 21 کروڑ روپے کی تمباکو نوشی کی جاتی ہے۔جبکہ ملک میں تمباکو نوشی سے ایک لاکھ 60 ہزار افراد تمباکو نوشی سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح 2 کروڑ سے زائد افراد ذیابطس کا بھی شکار ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت کو تمباکو نوشی کی مد میں کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا۔