ٹیکسز کا نفاذ

ایسالگتا ہے پنجاب حکومت کا بجٹ پیش کرنےکا مقصد صرف نئے ٹیکسز کا نفاذ اور شرح میں اضافہ کرنا تھا ‘ آل پاکستان انجمن تاجران

لاہور( این این آئی) آل پاکستان انجمن تاجران نے پنجاب کے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دستاویزات سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کا بجٹ پیش کرنے کا مقصد صرف اورصرف نئے ٹیکسز کا نفاذ اور پہلے سے عائد ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کرنا تھا ،پروفیشنل ٹیکس کے دائرہ کار میں ان شعبوں کو بھی شامل کیا گیا ہے جن کا بالواسطہ یا بلا واسطہ اس سے کوئی تعلق نہیں جبکہ اس کے ساتھ چھوٹے کاروباروں پر ٹیکس کو دوگنا کر دیا گیا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی صدر اشرف بھٹی نے اپنے دفتر میں ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر لاہور تنظیم کے عہدیداروں سمیت مختلف مارکیٹوں کے عہدیدار بھی موجود تھے ۔

اشرف بھٹی نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں عوام اور تاجروں کےلئے کسی سہولت یا رعایت کا اعلان نہیں کیا گیا بلکہ بوجھ کو مزید بڑھایا گیا ہے ۔ حکومت کی جانب سے بیک وقت تمام محاذ کھول دینا معیشت کےلئے درست اقدام نہیں بلکہ حکومت کو مرحلہ وار اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آگے بڑھنا چاہیے تھا تاکہ حکومتی پالیسیوں کے نتائج برآمد ہو سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی او رصوبائی حکومت کو چاہیے کہ فنانس بل کی حتمی منظوری سے قبل اس پر نظر ثانی کی جائے اور اس میں جن شعبوں پر ٹیکس عائد کیے گئے ہیں ان کی رائے اور تجاویز کو بھی شامل کیا جائے ۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ ٹیکسز کے بوجھ کی وجہ سے کاروبار کرنا محال ہو گیا ہے جس کی وجہ سے معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ پنجاب کے بجٹ سے ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا بجٹ پیش کرنے کا مقصد صرف اور صرف نئے ٹیکسز کے نفاذ اور پہلے سے عائد ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کرنا تھا جو کسی صورت بھی قابل ستائش نہیں ہے اور اس کے مثبت کی بجائے منفی نتائج برآمد ہوں گے اور مزید چور راستے کھلیں گے ۔