اسلام آباد(آئی این پی)حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم میں 3جولائی تک توسیع کا اعلان کر دیا ۔حکومت کی معاشی ٹیمنے کہا ہے کہ 3جوالائی کے بعدبے نامی جائیداد کا قانون سخت سزاؤں پر مبنی ہے، اثاثہ جات ظاہر کرنے کی سکیم کے ختم ہونے کے بعد بے نامی کمیشن حرکت میں آجائیگا،بجٹ کا محور پاکستان کے عوام ہیں،حکومت کی کوشش ہے ہر چیز میں شفافیت ہو، عوام سے سچ بولا جائے اور اقتصادی صورت حال کو بغیر چھپائے پیش کیا جائے، معیشت کی بہتری کیلئے سخت سے سخت اقدامات سے گریز نہیں کیا جائیگا، امیر طبقوں سے ٹیکس لینے کے سوا حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانے کا مقصد عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بحال کرنا ہے،اثاثے ظاہرکرنے کی سکیم سے اب تک 85ہزار سے زائد افراد نے فائدہ اٹھایا،خوش آئند بات ہے کہ ریٹیل سیکٹر سے لوگ سکیم سے مستفید ہورہے ہیں،اثاثہ جات سکیم کی تفصیلات آئندہ دو سے تین روز تک عوام کے سامنے لائیں گے، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بجٹ میں 216ارب روپے رکھے ہیں، برآمدی صنعت پر بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا، انڈسٹری کیلئے 1650سے زائد را میٹریل پر زیرو ٹیکس کر دیا، انڈسٹری کو بجلی اور گیس پر سبسڈی دیں گے،پی ایس ڈی پی میں بلوچستان اور جنوبی پنجاب سمیت کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترجیع دی گئی ،گھی پر بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں بڑھایا،چینی اور گھی کی قیمت میں اضافہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے ہوا ۔ان خیالات کا اظہار اتوار کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی ) میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ، وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا،اس موقع پر وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان بھی موجود تھیں۔معاو ن خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق معاشی ٹیم بجٹ پر عملدرآمد کیلئے تیار ہے،ملک کا سٹیٹس کو بدلنے کے حوالے سے وفاقی بجٹ حکومتی عزم کا عکاس ہے، حکومت نے معاشی اصلاحات کا ایجنڈا پارلیمنٹ سے منظور کرایا۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے ہر چیز میں شفافیت ہو، عوام سے سچ بولا جائے اور اقتصادی صورت حال کو بغیر چھپائے پیش کیا جائے۔بجٹ کا محور پاکستان کے عوام ہیں، کسی بھی اچھائی کا ایک ہی پیمانہ ہے کہ وہ عوام کیلئے کتنی اچھی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ملکی برآمدات خطرناک حد تک گرچکی تھیں،گردشی قرضے31 ہزار ارب روپے کی سطح تک پہنچ چکے تھے،
درآمدات پر 60 ارب ڈالر خرچ کر رہے تھے جب کہ برآمدات صرف 20 ارب ڈالر تھی، اس صورت حال میں سب سے پہلے سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے قدم اٹھائے گئے، امپورٹڈ اشیا ء پر ٹیرف لگائے گئے جنھیں بجٹ میں بھی برقرار رکھا گیا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ساڑھے 13سے گرا کر 7ملین ڈالر کرنے کا ہدف ہے، بجٹ میں ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس سے کرنٹ اکانٹ خسارہ کم ہوگاکرنٹ اکانٹ خسارہ کم کرنے کیلئے درآمدات پر ڈیوٹی بڑھائی گئی،کرنٹ اکانٹ خسارہ 7 ارب ڈالر تک لانے کی کوشش کررہے ہیں۔حفیظ شیخ نے کہا کہ معاشی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے دوست ملکوں سے 9 ارب20 کروڑ ڈالر ،لئے سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی سہولت حاصل کی گئی،قطر سے بھی 3 ارب ڈالر کی مدد حاصل کی گئی ہے ،آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر کے حصول کا معاہدہ کیا گیا ہے جبکہ عالمی بنک سے بھی آسان شرائط پر قرض کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔مشیرخزانہ نے کہا کہ کفایت شعاری مہم کے تحت اخراجات کو کم سے کم سطح پر لانے کیلئے بھی کوشاں ہیں،بجٹ میں حکومتی اخراجات50ارب روپے کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کفایت شعاری مہم کی شروعات اوپر سے ہوتی ہے، ایک سے 16گریڈ کے سرکاری ملازمین کی 10 فیصد تنخواہ بڑھائی گئی، 17سے 20گریڈ کے افسران کی تنخواہوں میں 5فیصد اضافہ کیا گیا، جو ٹیکسز اکٹھا ہوتے ہیں ان میں سے 56فیصد صوبوں کا حصہ دینا ہے، جاری کھاتوں میں خسارے کو کم کرنے کیلیے درآمدات پر ٹیکس لگائے گئے ہیں۔مسلح افواج کی جانب سے دفاعی بجٹ میں اضافہ نہ لینے کے فیصلے کو سراہتے ہیں، بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پر جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم سب نے مل کر ملک کی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت صرف کمزور طبقے پر پیسا خرچ کرے گی، خدا نخواستہ بجلی کی قیمت بڑھے تو 300یونٹ استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، 300یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 216ارب روپے رکھے ہیں۔ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے قبائلی علاقے کے لوگوں کے لیے 152ارب روپے رکھے ہیں۔عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ انڈسٹریلسٹ کو بجلی، گیس اور قرضوں کے لیے حکومت سبسڈی فراہم کرے گی، صنعت کار کے لیے خام مال کی امپورٹ پر بھی ٹیکس صفر کیا جائے گا، حکومت نے خام مال کی ٹیرف لائن سے ٹیکس ختم کر دیا ہے، انڈسٹریز کے لیے کسی ایکسپورٹ پر ٹیکس نہیں لگے گا، انڈسٹریز سے کہا ہے کپڑا پاکستانی مارکیٹ میں بیچیں گے تو اس پر ٹیکس دینا ہوگا۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے سخت سے سخت اقدامات سے گریز نہیں کیا جائے گا، امیر طبقوں سے ٹیکس لینے کے سوا حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں۔مشیر خزانہ نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود پی ایس ڈی پی میں اضافہ کیا گیا، پی ایس ڈی پی کے تحت بلوچستان، جنوبی پنجاب جیسے علاقوں پر توجہ دی گئی۔مشیر خزانہ نے کہا کہ برآمدی صنعت پر کوئی نیا ٹیکس لگایا گیا، ٹیکسٹائل شعبہ اندرون ملک اپنی خریدو فروخت پر حکومت کو ٹیکس دیگا،وفاقی بجٹ میں محصولات کا ہدف پانچ ہزار پانچ سو ارب روپے مقرر کیا گیا ہے،وزیراعظم کے وژن کے مطابق ٹیکس کا ہدف حاصل کرنے کیلئے بھرپور کوشش کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بجٹ بحث میں حکومتی ارکان سے زیادہ وقت دیا گیا،220ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری مالیاتی نظم و ضبط کی عکاس ہیں،گزشتہ مالی سال کے دوران 600ارب روپے کی ضمنی گرانٹس منظور کی گئی تھیں۔مشیر خزانہ نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم میں تین جولائی تک توسیع کر دی گئی ہے،عوام سے اپیل ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے کی سکیم میں بھرپور حصہ لیں، اپنی بے نامی جائیداد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم آسان طریقہ ہے، بے نامی جائیداد کے لیے ایک قانون ہے جو کافی سخت سزاؤں پر مبنی ہے، اثاثہ جات ظاہر کرنے کی سکیم کی مدت ختم ہونے کے بعد بے نامی کمیشن حرکت میں آجائیگا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا مقصد عالمی مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بحال کرنا ہے عالمی منڈی میں متعین قیمتوں پر کنٹرول حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔انھوں نے بتایا کہ ٹیکس ریونیو ہدف پورا ہوگا تو ہی حکومت وہ کر سکتی ہے جو لوگ چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں صاف پانی ملے، اسپتال، یونی ورسٹی اسکول کالجز بنیں، پاکستان میں لوگوں نے جمہوری عمل کو دیکھ لیا ہے، لوگوں نے یہ بھی دیکھا کہ بجٹ پر کبھی اتنی تقاریر پارلیمنٹ میں نہیں ہوئیں، حکومت سے زیادہ اپوزیشن کو موقع فراہم کیا گیا، ملک میں جمہوریت کے تحت بجٹ کے عمل کو پورا کیا گیا۔وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ ہم نے دس ماہ میں کرنٹ اکانٹ خسارہ کم کیا،لگژری آٹئمز پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں،وفاقی بجٹ میں گھی پر کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا،تجارتی خسارے میں چار ارب ڈالر کمی کی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیرمملکت ریونیو نے کہا کہ میرے گوشوارے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں ،ہر گھنٹے ہزاروں لوگ اثاثے ظاہرکرنے کی سکیم سے استفادہ کررہے ہیں۔چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس فائلر نہیں ہیں انکو فائلر بنائیں گے،جب تک ٹیکس نیٹ نہیں بڑھے گا نظام میں بہتری نہیں آئے گی،ہم نے ایف بی آر میں خود کارنظام متعارف کرا دیا ہے،اثاثے ظاہرکرنے کی سکیم سے اب تک 85ہزار سے زائد افراد نے فائدہ اٹھایا،خوش آئند بات ہے کہ ریٹیل سیکٹر سے لوگ سکیم سے مستفید ہورہے ہیں،اثاثہ جات سکیم کی تفصیلات آئندہ دو سے تین روز تک عوام کے سامنے لائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس نظام بوسیدہ تھا جس میں اصلاحات لارہے ہیں اور نان فائلرز کو فائلر بنا رہے ہیں، قومی شناختی کارڈ نمبر اگست کے بعد سے این ٹی این نمبر بن جائیگا۔ ریفارمز لانے کے لیے کچھ تبدیلیاں بھی کرنی پڑیں گی، سیلز ٹیکس میں کوئی انسانی مداخلت نہیں ہوگی، ہراساں کرنے والوں کے اختیارات کم کردیے ہیں جس کے بعد اب ایف بی آر افسران ٹیکس ادائیگی کرنے والے کو ہراساں نہیں کرسکیں گے۔