لاہور(لاہور نامہ) پولیس نے امراض قلب کے اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی)پر حملے میں ملوث وکلا ءکیخلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیے۔تھانہ شادمان میں وکلا کے خلاف پی آئی سی واقعے کے دو مقدمات درج کرلیے گئے ہیں جن میں سے ایک میں ڈاکٹر اور دوسرے میں پولیس مدعی بنی ہے۔
250 سے زائد وکلا کے خلاف یہ کیسز درج ہوئے ہیں جن میں 15سے زائد وکلا کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ ایف آئی آر میں دہشت گردی، اقدام قتل، ڈکیتی، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، ڈاکٹروں اور طبی عملے کو تشدد کا نشانہ بنانے، سرکاری کام میں مداخلت سے مریضوں کی جان جانے کی دفعات شامل ہیں۔
مقدمے کے مطابق وکلا نے اسپتال میں کروڑوں روپے کی مشینری اور املاک کو نقصان پہنچایا، نرسز ہاسٹل میں موجود خواتین کو ہراساں اور زدوکوب کیا جبکہ انچارج نرسز اسٹاف انیقہ قاسم کے کپڑے پھاڑے اور لاکٹ بھی چھین لیا
۔پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے میں وکلا کی جانب سے پولیس اہلکاروں پر تشدد، ہوائی فائرنگ، پولیس وین جلانے اور شہریوں کی 80 کاروں کو نقصان پہنچانے کی دفعات حصہ ہیں۔ حملے کے الزام میں گرفتار وکلا کے حق میں پنجاب بار کونسل کی جانب سے صوبے بھر میں ہڑتال کی گئی۔
اس موقع پر سیشن عدالتیں بند ہیں اور وکلا پیش نہیں ہوئے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں وکلا نے ڈاکٹرز کے ساتھ تنازع پر پی آئی سی پر دھاوا بولا اور توڑ پھوڑ کی تھی جس کے نتیجے میں طبی امداد نہ ملنے پر 6 مریض جاں بحق ہوگئے تھے۔