وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم

کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس جاری کرکے بھارت کے ہاتھ کاٹ دئیے، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم

اسلام آباد(لاہورنامہ) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی کوئی سزا معاف نہیں کی، آرڈیننس میں نہ سزا ختم اور نہ ہی کوئی سہولت دی ،

ایک ذمہ دار ریاست کے طورپر کلبھوشن کو اپیل کا حق عدالت کے ذریعے دینے کا کہہ رہے ہیں،

ہمیں عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو تسلیم کرنا ہے،

اگر ایسا نہیں کرتے تو بھارت ہمارے خلاف پابندیاں لگوا سکتاہے،اس آرڈیننس سے ہم نے بھارت کے ہاتھ کاٹ دئیے،

اٹارنی جنرل دفتر نے آرڈیننس سے متعلق بین الاقوامی وکلا ءسے بھی رائے لی،

وکلا کی رائے کی روشنی میں اسلام آباد ہائیکورٹ گئے،

حکومت کا یہ موقف نہیں فوجی عدالت کے فیصلہ کو ختم کیا جائے،نہ ہم سزا معاف کرنے کا کہہ رہے ہیں،

نہ کوئی این آر او ہے نہ کوئی اپیل ہے ، اپوزیشن اس حساس سیکیورٹی معاملے پر سیاست نہ کرے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی اجلاس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے جاری آرڈیننس پر وضاحت دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ کلبھوشن یادیو آرڈیننس سے متعلق کچھ حقائق ایوان میں پیش کرنا چاہتا ہوں،

بتانا چاہتا ہوں کہ کلبھوشن یادیو آرڈیننس لانا کیوں ضروری تھا،کسی پر کوئی الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا ۔

3مارچ 2016کو کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا گیا، اس وقت کی وفاقی حکومت نے ٹھیک فیصلہ کیا ہوگا کہ قونصلر رسائی نہیں دینی تاہم 8مئی 2017کو بھارت کلبھوشن کیس عالمی عدالت انصاف میں لے گیا،

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ سنایا۔اگر اس وقت پاکستان ایک ریزرویشن دیتا آپشنل پروٹوکول سے نکل جاتا اور آئی سی جے کا دائرہ کار سے معاملہ باہر کر دیتا ،

عالمی عدالت انصاف نے فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کا بھی حکم دیا ،عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی 144سے 148تک شقیں فیصلہ کلیئر بتا رہی ہیں ،عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں آرڈیننس لایا گیا ،