ٹیوب ویل کے گرد گاؤں کی کچھ عورتیں کپڑے دھو رہی تھیں، ایک عورت نے دوسری سے پوچھا "آج کیا کھایا؟” اُس نے جواب دیا
"کوئی ایک مہینہ پہلے کھیر کی دیگ اتاری تھی، اس دن سے روزانہ کھیر ہی کھا رہی ہوں”
ایک عورت کے کان میں یہ بات پڑی تو اس نے سوچا میں بھی ایسا ہی کرتی ہوں کھیر ویسے بھی اس کی پسندیدہ ڈش تھی۔
چنانچہ اس نے گھر پہنچتے ہی کھیر کی دیگ اتارنے کا پروگرام بنایا۔۔ وہ کھیر کی دیگ سب سے چھپ کر مہینہ بھر اکیلی کھانا چاہتی تھی۔۔ لہذٰا اس نے دیگ پکا کر "تُوڑی” والے کمرے میں چھپا دی۔۔
پہلے دن کھیر کھائی، دوسری دن بھی کھائی، مگر تیسرے دن اس میں سے بُو آنے لگی مجبوراً بھری دیگ ضائع کرنی پڑی۔۔۔
اگلے دن پھر سے وہ ٹیوب ویل پہنچی تو کپڑے دھوتے ہوئے کسی عورت نے اسی عورت سے پوچھ لیا کہ آج کیا کھایا؟ تو اس نے وہی جواب دیا۔۔ "ایک ماہ سے ہر روز کھیر کھارہی ہوں”
وہ اس کے پاس گئی اور حیرانی سے کہنے لگی ” بہن میں نے تو دو دن کھائی تیسرے دن اتنی شدید بدبو آنے لگی کہ مجبوراً ضائع کرنا پڑی۔۔۔ تمہاری ہمت ہے جو ایک ماہ سے کھائے جا رہی ہو”
وہ عورت اس کی بات سن کر ہنس پڑی۔۔ اور کہنے لگی "میں نے ایک ماہ پہلے کھیر کی دیگ اتروا محلے کے ہر گھر میں بانٹ دی تھی۔۔۔ اس کے بعد سے روزانہ جس کسی گھر میں کھیر پکتی ہے وہ میرے گھر بھی بھجوادیتا یے، اس طرح ہر روز کھیر کھاتی ہوں”
دوسروں کے خوشی غم میں شریک ہوں، راہ چلتے لوگوں کو سلام کریں، عزیز و اقارب کے لیے خاص وقت نکالیں، محفلوں اور دعوتوں کا رواج عام کریں، معاشرے کی فلاح و بہبود پر خرچ کریں.
اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو یقین کریں آپ کے "فیلنگ سیڈ” پر گردواطراف ہر کوئی فکرمند دکھائی دے گا، راہ چلتے ہوئے پلٹ کر نجانے کتنے سلام آنے لگیں گے، خوشی غمی میں خود کو تنہا نہیں پائیں گے.