گلگت (لاہورنامہ)محکمہ صحت گلگت بلتستان کے فوکل پرسن ڈاکٹر شاہ زمان نے انکشاف کیا ہے کہ گلگت بلتستان آنے والے ڈھائی لاکھ کے قریب سیاحوں میں سے 5 فیصد سے بھی کم کے پاس لیبارٹری رپورٹس تھیں.
جو انتہائی تشویش ناک اور ایس او پیز کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں 20 سیاحوں میں کورونا وائرس کی علامات پر انہیں قرنطینہ کر دیا گیا ہے ،
بعض کی طرف سے غلط معلومات پر ان سے رابط نہیں ہو رہا۔
ڈاکٹر شاہ زمان کے مطابق صوبوں اور وفاق نے تعاون نہ کیا تو سردیوں میں گلگت بلتستان میں کورونا کی صورتحال بے قابو ہو سکتی ہے اس سلسلے میں پیر کو ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی ہے .
جس میں موثر حکمت عملی بنائی جائے گی۔
شاہ زمان کے مطابق گلگت بلتستان میں روزانہ 150 کے قریب سیاحوں کی گاڑیاں داخل ہو رہی ہیں.
جن میں 95 فیصد کے پاس کورونا ٹیسٹنگ رپورٹس نہیں ہوتی ہیں.
اس لیے داخلہ مقامات پر سیاحوں کی رینڈم ٹیسٹنگ شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس ٹیسٹنگ اور اسکریننگ پر ہوٹل مالکان کی تنظیمیں مداخلت اور اعترضات کرتی ہیں.
انہوں نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں کورونا سے نمٹنے کیلئے محکمہ صحت کے پاس انتہائی محدود وسائل ہیں.
اور ایسے میں عدم تعاون کا یہ غیر ذمہ دارانہ طرز عمل جاری رہا تو علاقے میں کورونا کے خطرات بڑے المیے کو جنم دے سکتے ہیں۔
شاہ زمان نے کہا کہ حالات کے پیش نظر تمام ہوٹلوں کو پابند کیا گیا ہےکہ 20 فیصد کمروں کو کرونا سے متاثرہ سیاحوں کے لیے ریزرو کر دیا جائے تاکہ انہیں فوری قرنطینہ کیا جا سکے۔