سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ

آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس ،سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

لاہور ( لاہورنامہ) احتساب عدالت نے شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں سلمان شہباز کے ناقابل ضمانت جبکہ ملزم علی احمد اورسید محمد طاہر نقوی کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ڈی جی نیب کو ملزموں کے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا،

عدالت نے آئندہ سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر کے نصرت شہباز، رابعہ عمران اور جویریہ علی کو دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری کر دئیے ۔

احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف ریفرنس پر سماعت کی ۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا نصرت شہباز کا کیا معاملہ ہے، گرفتاری کا وارنٹ جاری ہوا تھا ؟

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا نصرت شہباز کے وارنٹ جاری نہیں ہوئے،

نصرت شہباز کو والدین سے کوئی جائیداد نہیں ملی،

شہباز شریف کے وزیراعلی بننے کے بعد اثاثوں میں اضافہ ہوا، نصرت شہباز کے اکائونٹس میں ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ نصرت شہباز پاکستان میں موجود نہیں ۔

احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا جویریہ علی کو شامل تفتیش کیا گیا،

ملزمہ پر کیا الزام ہے؟ ۔ نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ جویریہ علی کو سوالات بھیجے گئے تھے مگر ملزمہ نے کوئی جواب نہیں دیا ۔

ملزم علی احمد کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوا، علی احمد کو مختلف جگہوں پر تلاش کیا گیا مگر ملزم ٹریس نہیں ہوا،

ملزم سید محمد طاہر نقوی گرفتاری سے بچنے کیلئے بیرون ملک فرار ہے،

نصرت اور رابعہ عمران کے بارے میں اطلاع ہے کہ دونوں بھی بیرون ملک فرار ہیں، نصرت شہباز ، رابعہ عمران اور جویریہ علی کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں مگر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔

دوران سماعت قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ فاضل جج صاحب میں نے اپنے دور میں کروڑوں روپے بچائے، قومی خزانے کو آج تک نقصان نہیں پہنچایا، اربوں روپے کی سرمایہ کاری پاکستان لے کر آیا ہوں،

نیب نے میرے خلاف جھوٹے مقدمے بنائے، اللہ اور اس کے رسول کی قسم کھا کر کہتا ہوں ایک دھیلے کی کرپشن نہیں ،

ایک دھیلے کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر میرے اکائونٹ میں نہیں ہے، اللہ کے فضل سے نیب والے 66 دن حراست میں رکھ کر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے،

جج جواد الحسن نے کہا کہ قانون میں ملزم کے بہت سے حقوق ہوتے ہیں،

آپ کا پوراموقف سنا جائے گا، اگر استغاثہ میں ثبوت نہ ہوئے تو آپ کے ساتھ نا انصافی نہیں کی جائے گی۔

قانون کے مطابق الزامات کا بغور جائزہ لیں گے، الزامات جھوٹے ہوئے تو آپ باعزت بری ہوں گے اگر الزام درست ثابت ہوا تو قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے ۔

شہباز شریف نے کہا مجھے اللہ اور آپ کی عدالت پریقین ہے۔

شہباز شریف کی کمرہ عدالت سے جانے کی اجازت پر فاضل جج نے کہا آپ کی حاضری مکمل ہوچکی ہے آپ جاسکتے ہیں۔