سینیٹر سراج الحق

فرد کی نہیں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں،سینیٹر سراج الحق

اسلام آباد (لاہورنامہ)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عوام فرد کی نہیں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں،

اپوزیشن عوام کی نمائندگی کرنے کی بجائے حکومت کا ساتھ دے رہی ہے،

سابقہ حکومتوں کی طرح یہ حکومت بھی اشرافیہ کی مسلط کردہ ہے جس کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں،

ملک کے مسائل کا حل دیانتدار قیادت میں ہے۔

اب عوام کے سوچنے اور ظلم و جبر کے اس نظام کے خلاف اٹھنے کا وقت ہے،

حکومت نے کچھ کیا ہوتا تو وزراء کو بار بار پریس کانفرنسیں نہ کرنا پڑتیں،

کشمیر کے معاملے پر اسلامی ممالک نے ہمارا ساتھ دیا، ترکی، ملائیشیا، ایران کا موقف بڑا واضح ہے،

لیکن حکومت آج تک کشمیر پر قوم کو اندھیرے میں رکھے ہوئے ہے۔

پی ٹی آئی حکومت معیشت کے حوالے سے مسلسل جھوٹ بول رہی ہے ،

ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہا ہے۔کورونا کے نام پر ملنے والی امداد بھی متاثرین کو نہیں ملی۔

پورا کراچی ڈوب گیا مگر تین حکمران پارٹیاں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں۔

وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود کراچی جاکر حالات کے مطابق عملی اقدامات اٹھا ئیں۔

الخدمت فاونڈیشن کے رضاکار سیلاب متاثرین کی مدد کریں اور انہیں ہر ممکن ریلیف پہنچانے کی کوشش کریں۔

اللہ کے نظام کے بغیر کوئی تبدیلی آسکتی ہے نہ ملک ترقی کرسکتا ہے۔

جماعت اسلامی کی تمام تر جدوجہد کا مقصد ہی ملک میں نظام مصطفی ۖ کا نفاذ ہے۔

عوام تبدیلی چاہتے ہیں تو جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل ثمر باغ کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ورکرز کنونشن سے ضلعی امیر اعزاز الملک افکاری نے بھی خطاب کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ملک میں انتخابی نظام کی شفافیت اور غیر جانبداری پر متحد ہوجانا چاہئے۔

جب تک انتخابی نظام درست نہیں ہوتا کسی بھی حکومت کو عوام کا وہ اعتماد حاصل نہیں ہوسکتا جس کی بنیاد پر وہ بڑے فیصلے کرنے کے قابل ہو۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں تبدیلی کے نام پر آنے والی تباہی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے۔

لوگوں کی مشکلات اور مصیبتوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔

بے روز گاری نے لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیئے ہیں۔

ہر طرف پریشانیوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

کرونا وبا سے ابھی جان نہیں چھوٹی تھی کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے رہی سہی کسر نکال دی ہے۔

ان حالات میں ضروری ہے کہ اپوزیشن صاف ستھرے انتخابی نظام کے یک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہوجائے۔