لاہور (لاہورنامہ)جمعیت علمائے اسلام (ف)اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وفد کے ہمراہ مسلم لیگ(ن) کی مرکزی قیادت سے جاتی امراء رائے ونڈ میں ملاقات کی ،
وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال، نیب کیسز ،شہباز شریف کی گرفتاری ، حکومت مخالف تحریک میں شدت لانے ،پی ڈی ایم کے 16اکتوبر کو ہونے والے جلسے بارے تبادلہ خیال اور آئندہ کی حکمت عملی بارے مشاورت کی گئی.
پی ڈی ایم کے جلسوں میں عوامی مسائل اور حکومتی نااہلیوں کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا جائے گا اورتحریک میں مرحلہ وار شدت لاکر حکمرانوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا ۔
مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ شاہ اویس نورانی، مولانا امجد خان، مفتی ابرار، ڈاکٹر عتیق رحمن، مولانا سیف اللہ اور مولانا یوسف جبکہ مسلم لیگ(ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال ، مریم نواز ،خواجہ آصف، محمد زبیر، ایاز صادق، پرویز رشید ،رانا ثنااللہ ، خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگزیب ملاقات میں شریک ہوئے ۔
جاتی امراء آمد پر لیگی کارکنوں نے وفد پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں ،
مریم نواز نے پارٹی رہنمائوں کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان اور ان کے وفد کا پرتپاک استقبال کیا ۔
مریم نواز کی جانب سے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا ۔
مریم نواز اور دیگر رہنماوئں نے مولانا فضل الرحمن کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد بھی دی ۔
مریم نواز نے کہا کہ ہم سب اس فیصلے پر بے حد خوش ہیں، عوام بھی اس فیصلے پر بے حد خوش ہوئے ہیں کیونکہ آپ کی قیادت میں عوام کے حق حکمرانی، انہیں درپیش مسائل اور آئین کے حق میں آزادی مارچ کا ولولہ انگیز مرحلہ وہ دیکھ چکے ہیں۔
مجھے مولانا صاحب کے اتحاد کا صدر بننے پر اس لئے بھی اور زیادہ خوشی ہے کہ وہ ہمارے انتہائی قابل احترام بزرگ ہیں۔
پارٹی صدراور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی گرفتاری کی شدید مذمت پر آپ کے شکر گزار ہیں ،یہ گرفتاری قومی تاریخ میں ایک سیاہ باب کا اضافہ ہے۔
شہباز شریف کو نوازشریف کا بھائی ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔
شہبازشریف کو نظریے، آئین اور عوام کے ساتھ کھڑے رہنے کی سزا مل رہی ہے۔ وہ ضمیراو روفا کے قیدی ہیں۔ آپ سب اہل علم ہیں اور ما شااللہ، اللہ تعالی نے بے پناہ تجربے اورسیاسی بصیرت سے بھی آپ سب کو نواز رکھا ہے،
ایک طالب علم کے طورپر میں سمجھتی ہوں کہ آئین کی امانت اب اگلی نسلوں کو منتقل کرنے کی ذمہ داری ہم سب کے کاندھوں پر ہے،
پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ سیاستدان ہیں،یہ ذمہ داری بانی پاکستان حضرت قائداعظم نے عوام کے منتخب نمائندوں کو سونپی تھی۔
محمد نوازشریف محافظ دستور بن کر سامنے آئے ہیں،عوام سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا کہ وہ اپنے نمائندے خود منتخب کریں۔ یہ فیصلہ عوام کریں گے کہ وہ اپنا قائد، اپنا راہنما اور اپنا وزیراعظم کسے بنائیں،
اللہ تعالی نے قیادت منتخب کرنے کا یہ حق اپنے بندوں کو دیا ہے جو ووٹ کی صورت وہ استعمال کرتے ہیں،
اب یہ فیصلہ ہوگا کہ عوام ہی اس ملک کے فیصلے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج معیشت تباہ ہے، عوام تاریخ کی بدترین مہنگائی کا شکار ہیں،آٹا، چینی، خوراک، بجلی گیس ہر چیز مہنگی ہے جس نے عوام کا جینا حرام کردیا ہے، تعلیم اور صحت تو دور کی بات ہے، دو وقت کی روٹی سے عوام محروم ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج خارجہ پالیسی کا دھڑن تختہ ہوچکا ہے، سقوط کشمیر ہوچکا،نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ آزادجموں وکشمیر کے منتخب وزیراعظم پر لاہور میں غداری کا مقدمہ درج کیاگیا،
یہ کشمیریوں کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ ،میڈیا کا گلا گھونٹا جارہا ہے۔
نیب ، ایف آئی اے اور دیگر اداروں کی طرح پیمرا کو استعمال کیاجارہا ہے ، ان سب اوچھے ہتھکنڈوں کا ایک ہی مطلب ہے کہ سچ کوئی نہ بولے،سر کوئی نہ اٹھائے، حق بات کوئی نہ کرے۔
آئین، جمہوریت، شہریوں کے حقوق، مہنگائی، معیشت کی تباہی،سقوط کشمیر، سیاسی مداخلت،ووٹ، آٹا،چینی،دوائی چوری پر خاموش ہوجائیں لیکن یہ نہیں ہوگا۔
ظلم، فسطائیت اور آمریت کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے۔انہوں نے کہاکہ عوام پی ڈی ایم کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ انہیں اوراس وطن عزیز کو اس عذاب سے نجات دلائی جائے،
میں آپ سب کی یہاں آمد پرشکریہ ادا کرتی ہوں اور یقین دلاتی ہوں کہ آپ کی قیادت میں ہم اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز نے اپنے وفود کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ بھی دی ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مریم نواز نے ہمیں رائے ونڈ آنے کی دعوت دی اور خوش آمدید کہا جس پر ان کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آپ جانتے ہیں اس وقت پاکستان کی تمام اپوزیشن جماعتیں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہیں، یہ ایک ایسی حکومت جس کے بارے میں روز اول سے تمام جماعتوں کا اتفاق ہے کہ یہ تاریخ کی بد ترین دھاندلی کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے ،
یہ حکومت اپنی دو سالہ کارکردگی کی بنیاد پر نا اہل اورنا لائق ثابت ہوئی اور اس نے پاکستان کی معیشت کی عمارت کو زمین بوس کر دیا ہے ۔
آج عام آدمی چیخ رہا ہے ، اس کی قوت خرید جواب دے چکی ہے ،وہ اپنے بچوں کے لئے ضروریات زندگی گھر لانے کی صلاحیت سے محروم ہو چکا ہے ۔ لوگ خود کشیوں پر اتر آئے ہیں ،
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آل پارٹیز کانفرنس کا جو اعلامیہ جاری ہوا اس کے مندرجات کے حوالے سے بھی کچھ چیزوں کو مزید واضح کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی یہ اور یہ ٹاسک احسن اقبال کو دیا گیا ہے
انشا للہ 16اکتوبر کو گوجرانوالہ کے جلسہ عام سے آغاز ہوگا اور عوام اس میں بھرپور طورپر شریک ہوں گے اور یہ عوام کی شرکت سے تاریخ ساز تحریک کا آغاز کیا جائے گا،
اس کے بعد 18اکتوبر کو کراچی میں بہت بڑا مظاہرہ ہوگا اس کے لئے مختلف پارٹیاں بیٹھی ہوئی ہیں اور انتظامات کا جائزہ لیا جارہا ہے،
انشا اللہ 25اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسہ ہوگا اورپوری سڑکوں پر آئے گی ۔
فضل الرحمان نے کہا کہ میں سرکاری ملازمین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو ہماری تحریک سے پہلے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے جمع ہوئے اور مظاہرہ کیا جس کی کوریج میڈیا پر کوریج نہیں تھی لیکن بہر حال لوگوں کی اس طرح کی آواز ،آہ و بکا اور ان کی فریاد کو روکا نہیں جاسکتا وہ دنیا کے کانوں تک ہر قیمت پر پہنچ جاتی ہے ،
آنے والے حالات میں تنگ نظر لوگ ایسے اقدامات کا سہارا لینے کی کوشش کریں گی کیونکہ ایسی حکومتیں ایسی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہیں لیکن ہم ہر طرح کے ہتھکنڈوں سے بے نیاز ہو کر میدان میں نکلے ہیں،
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریکوں میں مشکلات آتی ہیں لیکن ان کا راستہ نہیں روکا جا سکتا ۔ انہوںنے ایک سوال کے جوا ب میں کہا کہ ہمارا یا مسلم لیگ(ن) کا فوج یا اس کی قیادت سے کوئی جھگڑا یاتنازعہ نہیں ہے ،