اسلام آباد (لاہور نامہ)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ جو قومیں اپنے ہیروز کو یاد رکھتیں اور ان کے افکار کو اگے بڑھاتیں ہیں وہ ہی حقیقت میں پسے ہوئے طبقات کے مسائل کو حل کرتے ہوئے ترقی کے اہداف حاصل کرتیں ہیں .
‘احمد فراز پاکستان کا اثاثہ تھے جنہوں نے اپنی شاعر ی کے ذریعے پسے ہوئے طبقات کی ترجمانی کی’ پاکستان کے عوام نے احمد فراز کو جو محبت دی اس کی نظیر نہیں ملتی۔
وہ پیر کو ایچ ایٹ قبرستان میں اپنے والدسید احمد شاہ(احمد فراز) کے یوم پیدائش پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ان کے خاندان کے افراد بھی ان کے ہمراہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ احمد فراز کو پاکستان کے عوام نے جو پذیرائی اور محبت دی اس کی نظیر کم ہی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے ہم اپنے تمام بڑے شاعروں کے افکار کو آگے بڑھائیں اور ان کا پیغام آئندہ نسلوں تک پہنچائیں۔
قبل ازیں وفاقی وزیر نے ایچ ایٹ قبرستان میں احمد فراز کی قبر پر حاضری دی اور پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔ احمد فراز 12جنوری 1931کو کوہاٹ میں پیدا ہوئے تھے۔
ان کی خدمات کے اعتراف انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے ہلال امتیاز ‘ ستارہ امتیاز اور نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔احمد فراز اردو شاعری کا اہم باب ہیں’وہ منفرد لب و لہجے کے رومانوی شاعر تھے۔
ان کی شاعری کا پہلامجموعہ ”تنہا تنہا”تھا۔ احمد فراز 25اگست 2008کو77سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ احمد فراز کے قبر کے کتبے پر ان کا اپنا شعر تحریرہے جو کہ میں کہ صحرائے محبت کا مسافر تھا فراز ،ایک جھونکا تھا کہ خوشبو کے سفر پر نکلا۔