روالپنڈی (لاہور نامہ) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا شماراِس وقت دنیا کی چار سب سے بڑی یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے۔
اور اس کا سہرا وائس چانسلر ْ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم کو جاتا ہے، جہنوں نے انتک محنت کر کے اس کو اس مقام پر پہنچایا ہے.
پاکستان میں اوپن یونیورسٹی کے قیام کا بنیادی مقصد فاصلاتی نظام تعلیم کے ذریعے اُن لوگوں کو جو بوجوہ رسمی تعلیم سے استفادہ حاصل نہیں کرسکے یا جن کا سلسلہ تعلیم منقطع ہوگیا تھا ٗ اُن کے گھروں کی دہلیز پر تعلیمی سہولیات مہیا کرنا ہے۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی وطن عزیز کے دیہاتوں ٗ قصبوں اور دور افتادہ علاقوں میں مقیم افراد کو جہاں روایتی تعلیم کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں یا ایسی خواتین کو جو سماجی پابندیوں کے سبب سکول/کالج جانے سے قاصر ہیں .
یا وہ ملازم پیشہ افراد جو اپنی ملازمتی ترقی کے لئے تعلیمی استعداد بڑھانے کے خواہشمند ہیں ٗان سب کو تعلیمی سہولتیں مہیا کرکے یہ فریضہ بہ طریق احسن سرانجام دے رہی ہے۔
اوپن یونیورسٹی غیر رسمی طریقہ تعلیم کے ذریعے مختلف تعلیمی پروگرام پورے ملک میں عام کرکے قومی یونیورسٹی کی صورت میں اُبھری ہے۔
گذشتہ کم و بیش چار سال کے عرصے میں ہر سمسٹر میں طلبہ کی تعداد پچھلے سمسٹر کی نسبت بڑھتی گئی اور اب یہ تعداد 14لاکھ سالانہ سے تجاوز کرچکی ہے اورطلبہ کی یہ تعداد پبلک سیکٹر کی تمام یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔