اسلام آباد(لاہورنامہ) حکومت نے وفات پا جانے والے کسی بھی پاکستانی شہری کے ورثا کو جائیداد کی قانونی طریقے سے منتقلی کے لئے آسان ترین نظام وضع کر دیا ہے.
جس کے تحت متوفی کے قانونی ورثاکو جائیداد کی منتقلی کا عمل سالوں کی بجائے اب دنوں میں مکمل ہو سکے گا۔
بدھ کے روز وزارت قانون وانصاف کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے ساتھ ہی وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر قانون کو وفات پا جانے والے افراد کی جائیداد کی منتقلی کے حوالے سے آئینی اصلاحات متعارف کرانے کی ذمہ داریاں سونپی تھیں۔
یہ کام بھی انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ وفاقی وزیر قانون وانصاف ڈاکٹر محمد فروغ نسیم نے عام آدمی کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوں کے مسودں پر دلجمعی کے ساتھ کام کا آغاز کیا جس کا اولین مقصد عوام دوست قانون سازی کے ذریعے انہیں انصاف کی بروقت فراہمی یقینی بنانا تھا۔
وفاقی وزیر کو قانون کا مسودہ تیار کرنے کے لئے 100 روز کی مہلت دی گئی لیکن انہوں نے انتھک محنت کے ذریعے آئینی مسودے کو 75 دنوں کے اندر اندر مکمل کر دیا۔
وزارت قانون وانصاف کے ترجمان کے مطابق قانون سازی کا سب سے اہم پہلو لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹس ایکٹ 2020ء تھا جسے پارلیمان کی منضوری کے بعد فروری 2020میں نافذ کر دیا گیا۔
اس ایکٹ میں وفات پا جانے والے شہری کی منقولہ و غیرمنقولہ جائیداد کی قانونی ورثاکو منتقلی جیسے پیچیدہ مسئلے کو آسان بنانا اہم مسئلہ تھا۔ترجمان کا کہنا ہے کہ وزارت قانون و انصاف متوفی کے قانونی ورثاکی طرف سے دی گئی.
درخواست کے بعد انہیں 15روز کے اندر اندر لیٹر آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سکسیشن سرٹیفکیٹس (جانشینی سرٹیفکیٹ)جاری کر دیگا۔ اجراکیلئے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)کے اشتراک سے سہولت یونٹ قائم کرنے کا طریقہ کار وضع کیا ہے۔
نادرا ملکی تاریخ میں پہلی باربائیومیٹرک تصدیق کے ذریعے سکسیشن سرٹیفکیٹس اور لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن کا اجرا کرے گا۔ نادرا کے ذریعے دستاویزات کی تصدیق سے جائیداد کی منتقلی کے دوران کسی بھی قسم کے دھوکے یا فراڈ کا امکان مکمل طورپر ختم ہو جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ماضی میں شہریوں کو ایسی دستاویزات کے حصول کے لئے کم سے کم دو اور زیادہ سے زیادہ سات سال تک عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے تھے لیکن تحریک انصاف کی حکومت کے اس تاریخی اقدام سے شہریوں کو دستاویزات کے حصول میں صرف اور صرف 15 دن لگیں گے۔
پرانے نظام کے تحت قانونی ورثاکو دستاویزات کے حصول کے لئے عدالتوں کے سامنے ذاتی حیثیت میں پیش ہونا پڑتا تھا لیکن نئے نظام میں اگر قانونی وارث کسی وجہ سے خود حاضر نہیں ہو سکتا یا بیرون ملک مقیم ہے تو پھر بھی اسے متعلقہ دستاویزات جاری کی جا سکیں گی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس عمل سے جہاں وقت کے ضیاع اور پیسوں کی بچت ہو سکے گی وہاں عدالتی نظام پر پڑنے والے کام کے اضافی بوجھ میں بھی بڑی حد تک کمی واقع ہو سکے گی۔