اسلام آباد( لاہور نامہ) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سے کوئی بڑا سانحہ جنم لے سکتا ہے اور نئی امریکی انتظامیہ سے امید ہے کہ وہ زمینی حقائق کو نظر انداز کرنا بند کرے گی، ہم مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں،مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،صدر آزاد کشمیر سردار مسعود احمد خان اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے بھی خطاب کیا۔مقررین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کے بعد گذشتہ اٹھارہ ماہ سے جاری بدترین محاصرے، کشمیری نوجوانوں کی جبری گمشدیوں، ماورائے عدالت قتل سمیت ڈھائے جانے والے مظالم پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
تقریب میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے کشمیری زبان میں ترانے اور نغمے سنوائے گئے۔سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور وزارتِ خارجہ کے سینئر افسران بھی تقریب میں شریک تھے۔تقریب کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا اور نہتے کشمیریوں کے عزم و ہمت کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ وزیرخارجہ نے کشمیریوں کی جدوجہد حق خودارادیت کے حوالے سے تصویری نمائش کا افتتاح کیا۔
وزیر خارجہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کی جانب سے بیگناہ کشمیریوں پر مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر گزشتہ اٹھارہ ماہ سے مکمل فوجی محاصرے میں ہے ،مسلسل مواصلاتی بندش،ادویات اور خوراک کی قلت سے کشمیری عوام کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ،مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ہی حل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے حق خود ارادیت کی تحریک کو دہشتگردی سے منسلک کرنے کی ناکام کوشش کی ہے جبکہ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔گزشتہ روز امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کی گئی ایک ٹوئٹ میں خطے کی متنازع حیثیت کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ ٹوئٹ میں اس علاقے کو ”بھارت کا جموں کشمیر” کہا گیا تھا۔اس پر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واضح کیا ہے کہ کشمیر پر امریکی پالیسی میں تبدیل نہیں ہوئی اور امریکا اب بھی کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک متنازع علاقہ سمجھتا ہے۔