لاہور (لاہور نامہ) پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج و معروف گائناکالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ طب کے شعبہ میں اعلی ترین مہارت کے درجے پر پہنچنے کیلئے باقاعدگی کے ساتھ تربیتی ورکشاپس کا انعقاد و تحقیقی کام میں وقت لگانا اور سینئر اساتذہ ڈاکٹرز کے تجربات کی روشنی میں اپنی پیشہ وارانہ قابلیت میں مسلسل اضافہ انتہائی ضروری ہے.
تاکہ ینگ ڈاکٹرز بھی اُن کے نقش قدم پر چل کر دکھی انسانیت کی بہتر سے بہتر انداز میں خدمت کر سکیں۔
پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر نے جنرل ہسپتال میں گائنی کے شعبے میں اعلی مہارت کیلئے منعقدہ 3 روزہ کلینکل ایگزیم کورس کے اختتامی سیشن کے شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ورکشاپ کا اہتمام جنرل ہسپتال کی گائنی یونٹ 2کی پروفیسر ڈاکٹر فائقہ سلیم بیگ نے کیا تھا جس میں صوبہ بھر سے ایم ایس، ایف سی پی ایس اور ایم سی پی ایس کرنے والے ڈاکٹرز کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
دوران ورکشاپ ملک کے مایہ ناز گائناکالوجسٹس نے نوجوان ڈاکٹروں کو لیکچرز بھی دیے اور ان کو جدید طریقہ علاج کے بارے میں روشناس کروایا۔
پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر عارف تجمل،پروفیسر محمد طیب،پروفیسر ارشد چوہان، پروفیسر روبینہ سہیل، پروفیسر عالیہ بشیر، پروفیسر ڈاکٹر مہرالنساء، پروفیسر ڈاکٹر فرح، پروفیسر فرحت ناز، پروفیسر نائلہ طارق، پروفیسر عاصمہ گل، ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور ڈاکٹر عائشہ افتخار نے لانگ اور شارٹ سرجری کے متعلق نوجوان ڈاکٹرز کو مستقبل کیلئے مفید معلومات فراہم کرنے کے ساتھ رہنمائی بھی کی اور سوال و جواب کے سیشن بھی ہوئے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ہیلتھ پروفیشنلز کے سامنے سب سے بڑی کامیابی غریب و نادار مریضوں کا علاج کر کے انہیں صحتیابی سے ہمکنار کرنا ہوتا ہے لہذا ڈاکٹر کیلئے ہر مریض کا درجہ وی آئی پی ہونا چاہیے۔
صحت کے خطیر بجٹ اور دیگر سہولیات کا ایک ہی بنیادی مقصد شہریوں کو بہتر علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ہے جس کیلئے موجودہ حکومت تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تربیتی ورکشاپ میں آگاہی و معلومات کی فراہمی سے ڈاکٹرز کو آئندہ اپنے سالانہ امتحانات میں آسانیاں پیدا ہونگی اور وہ مکمل اعتماد کے ساتھ پیشہ وارانہ تعلیم کے امتحانات دے سکیں گے جس سے ان کی کامیابی کے امکانات زیادہ روشن ہو سکیں گے اور وہ عملی زندگی میں بہتر سے بہتر خدمات سر انجام دے سکیں گے۔
پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بعض سماجی اور روایتی اقدار کی وجہ سے خواتین اور بچوں کی صحت نظر انداز ہو رہی ہے اور خاندان کے افراد خواتین کی صحت،خصوصاً حمل و زچگی کے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے .
جس کی وجہ سے اکثر خواتین کو پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہر سال ہزاروں خواتین حمل و زچگی کے دوران اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح نومولود بچوں میں بھی شرح اموات بہت زیادہ ہے لہذا پاکستان کو ایک صحت مند قوم بنانے کیلئے خواتین اور ماؤں کی صحت پر خصوصی توجہ دینا ہو گی۔
بالخصوص دیہی خواتین اور ان کے خاندانوں میں شعور بیدار کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ غیر تربیت یافتہ دائیوں سے اپنی جانوں کو خطرات میں ڈالنے کی بجائے دوران حمل کسی مستند لیڈی ڈاکٹر یا کوالیفائیڈ ایل ایچ وی سے معائنہ کروائیں تاکہ وقت آنے پر کسی منفی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا ڈاکٹروں کی پیشہ وارانہ تربیت اور ان کی میڈیکل ایجوکیشن کو اپ ڈیٹ کرنے کیلئے پی جی ایم آئی و ایل جی ایچ مختلف تربیتی کورسز، سیمینار و ورکشاپ کا انعقاد آئندہ بھی کرتا رہے گاتاکہ انہیں زیادہ سے زیادہ معاونت مل سکے۔