لاہور(لاہور نامہ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مشکل وقت سے نکلنے کے لیے ملک کو آﺅٹ آف دی باکس سوچنا پڑتا ہے، راوی سٹی اور والٹن ائیرپورٹ منصوبہ بھی پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا.
جمعہ کولاہور میں سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران نے کہا کہ 10اندھیرے برسوں میں بہت زیادہ قرضے لیے گئے، اب ہر سال ہم پر قرضوں کی قسطیں بڑھتی جارہی ہیں، مشکل وقت سے نکلنے کے لیے ملک کو آﺅٹ آف دی باکس سوچنا پڑتا ہے،
آﺅٹ آف دی باکس کا مقصد پرانی سوچ سے باہر نکلنا ہے،انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال سے قطر سے معاہدے کی کوشش کر رہے تھے، قطر سے ایل این جی کا نیا معاہدہ ہوا ہے، ہر سال ایل این جی منصوبے کے تحت 300ملین ڈالرز کی بچت ہو گی،بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان میں ویلتھ جنریٹ کرے گا،
پہلے فیز میں 1300 ارب جنریٹ ہو گا، وفاقی حکومت کو 250ارب روپے ٹیکس ملے گا،ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے، لاہور پھیلتا جا رہا ہے اسے روکنے کے لیے ورٹیکل اوپر جانا پڑے گا، لاہور بہت تیزی سے پھیلا ہے، یہاں پانی کا بڑا مسئلہ ہو گا، ہمارا زیر زمین پانی بھی آلودہ ہو رہا ہے،
راوی سٹی اور والٹن ائیرپورٹ منصوبہ بھی پاکستان کے لیے ویلتھ جنریٹ کرے گا، ائیر پورٹ اور فلائنگ کلب شہر کے اندر نہیں ہوتا، والٹن ائیر پورٹ کے لیے الگ جگہ دیدی ہے،وزیراعظم نے کہا کہ کسی نے آج تک پاکستان میں درخت لگانے کا نہیں سوچا تھا، پاکستان میں بڑے بڑے جنگل ختم ہو گئے،
جنگلوں کی زمینوں پر قبضے ہو گئے، پہلی دفعہ درخت لگانے کا ہم نے سوچا اور خیبر پختونخوا میں درخت لگائے،عمران خان نے خود کو پاکستان کا سب سے بڑا انوائرمنٹلسٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ درخت اگانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی لا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ 6ماہ میں کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس میں رہا ہے،
میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں، نئی ہاﺅسنگ سوسائٹیز میں اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کرتے ہیں، راوی اربن پراجیکٹ اور بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے میں اوورسیز کی بڑی دلچسپی ہے،وزیراعظم کا کہنا تھا پہلی بار ملکی تاریخ میں کوشش ہو رہی ہے کہ تنخواہ دار کے لیے گھر بنائے جائیں، پوری کوشش کر رہے ہیں کہ بینک چھوٹے ملازمین کو قرض دیں،
کوشش ہے جو لوگ ماہانہ کرایہ دیتے ہیں وہ قسطوں پر گھر حاصل کریں،ان کا کہنا تھا یہ منصوبہ بڑی تیزی سے اوپر جاتا نظر آئے گا، اس پراجیکٹ میں بڑے بڑے بلڈرز دلچسپی رکھتے ہیں،عمران خان نے کہا کہ دبئی ہمارے سامنے ہر سال بدلتا گیا، بدقسمتی سے ہم نے پلاننگ نہیں کی، کراچی اور اسلام آباد پھیلتا جا رہا ہے، وقت آئے گا کہ ہم ان کو مینج نہیں کر پائیں گے۔