لاہور( لاہور نامہ) وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے )نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیرترین اور ان کے بیٹے علی ترین سمیت دیگر کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ ، فراڈ اور جعلی ٹرانزیکشن کے الزامات میں دومقدمات درج کرلئے،
مقدمات میں ولیداکبر فاروقی ،شاہداکبر فاروقی ، کمپنی سیکرٹری محمد رفیق اور سابق سیکرٹری زراعت رانا نسیم کو بھی نامزد کیا گیا ہے جبکہ جہانگیر ترین نے اپنے خلاف مقدمات کے اندراج کویکطرفہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھ پر اور بیٹے پر عائد الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں،
مالی امورمیں ہر طرح سے کلین ہوں ۔ایف آئی اے کے مطابق جہانگیر ترین نے اپنے داماد کی کاغذ بنانے والی بند فیکٹری میں جے ڈی ڈبلیو کمپنی سے سوا تین ارب منتقل کیے۔
بند فیکٹری میں منتقل ہونے والی رقم بعد ازاں فیملی ممبران کے اکائونٹس میں منتقل ہوئی۔جہانگیر ترین کا داماد گودے کے درخت سے پیپر بناتا تھا۔ جہانگیر ترین کی فیکٹری میں 26 فیصد پبلک شیئرزہولڈرز ہیں۔ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کے رائٹ ہینڈ سابق سیکرٹری زراعت رانا نسیم کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق رانا نسیم گنے کی خریداری میں غبن کرتا تھا۔ رانا نسیم بطور چیف فنانشل افسر جہانگیر ترین کی کمپنی میں کام کر رہا تھا۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ بندفیکٹری میں پیسے لگاکر 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی، سی ای اوجے ڈی ڈبلیو نے جعلسازی سے 3 ارب14 کروڑ بند کمپنی کو منتقل کئے۔
ایف آئی آر میں چینی کی ذخیرہ اندوزی، خرد برد اور دھوکہ دہی کا بھی الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنے اور اہل خانہ کے ذاتی مفاد کیلئے بند کمپنی کو رقم منتقل کی، 12-2011 میں3ارب سے زائدرقم منتقل کی گئی ۔
ایف آئی آر کے مطابق 12-2011میں جہانگیر ترین اور اہل خانہ اوپن مارکیٹ سے ڈالر خریدے، انہوں نے خاص طریقہ کار پر ڈالر خریدے تاکہ گرفت میں نہ آسکیں۔درج ایف آئی آر میں کہا کہ جہانگیر ترین نے 35ہزار ڈالر سے کم خریدے جبکہ نامزد افراد نے جائیدادوں کیلئے70 لاکھ سے زائد ڈالر بیرون ملک منتقل کئے۔
ایف آئی اے نے جہانگیرترین اور علی ترین کیخلاف 2 ارب 20 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کامقدمہ درج کیا۔جہانگیر ترین نے کہا کہ ایف آئی اے کے الزامات بے بنیاد ہیں، نجی آڈٹ فرم میری کمپنیوں کے اکائونٹس کوپہلے ہی درست قراردے چکی ہے۔
انہوں نے اپنے خلاف مقدمات کے اندراج کویکطرفہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا مجھ پر اور بیٹے پر عائد الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ مالی امورمیں ہر طرح سے کلین ہوں اور بیٹے علی خان ترین کے تمام اثاثے قانونی ذرائع سے بنائے گئے۔
انہوں نے مزید کہا قانون کا احترام کرتا ہوں، تحقیقات کے دوران تعاون کیا گیا، میرے اوربیٹے کے پاس اثاثوں کی مکمل قانونی منی ٹریل موجودہے، مقدمے کا اندراج افسوسناک ہے،حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔.بیرو ن ملک رقم منتقلی پر ٹیکس ادا کیا ، تمام رقم بینکوں کے ذریعے منتقل کی ،تمام شیئرز، کھاتے قانون کے مطابق منتقل کئے ۔