اسلام آباد (لاہور نامہ)وفاقی وزیر خزانہ حماد اظہر نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور بھارت سے چینی اور کپاس درآمد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت میں چینی کی قیمت پاکستان کے مقابلے میں کافی کم ہے .
نجی شعبے کے لیے بھارت سے 5لاکھ ٹن تک چینی کی تجارت کھول رہے ہیں جس سے ہماری سپلائی کی صورتحال بہتر ہو سکے گی ، بھارت سے کپاس کی درآمدات کی بھی اجازت دیں گے،ہماری کرنسی اپنے بل بوتے پر کھڑی ہے.
ہم اس میں ڈالر نہیں جھونک رہے،آئی ایم ایف سے ہماری بات چیت چل رہی ہے، میں رابطے میں ہوں ،حکومتوں کو کبھی سخت فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں اور بڑے فیصلے کیے بغیر حکومتیں اور قومیں آگے جاتی بھی نہیں ، جتنی بھی پالیسی بنیں گی اس کی بنیاد پاکستان اور عام آدمی کی فلاح ہو گی،
اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا فیصلہ باقی تمام ممالک کے تجربے کو مدنظر رکھ کر کیا ہے،ملک میں پارلیمنٹ ہی خود مختار ہے، کوئی اور ادارہ نہیں ، ہم اسے کھلے دماغ کے ساتھ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے اور اس کو بہتر بنانے کے لیے جو بھی تجاویز ملیں وہ ہم کرنے کے لیے تیار ہیں،
سبسڈی کو ٹارگٹڈ کرنے کیلئے محکموں سے بات کررہے ہیں، میں عوام کو جوابدہ ہوں اور اپنے ملک میں رہوں گا،حفیظ شیخ کی قابلیت اور دیانت داری سے کوئی انکاری نہیں ، وزیر اعظم کسی بھی وقت اپنی ٹیم کے رکن کو تبدیل کر سکتے ہیں ،حفیظ شیخ اور اسد عمر سے رہنمائی لیتا رہوں گا، جو خامیاں ہیں ،بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔
بدھ کو یہاں بطور وزیر خزانہ پہلی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پہلے اجلاس کی صدارت کی اور وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد ہم نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیٹرول کی قیمت میں ڈیڑھ روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں تین روپے فی لیٹر کمی کررہے ہیں کیونکہ اس وقت بین الاقوامی منڈی میں کچھ گنجائش نکلی ہے۔انہوں نے کہاکہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ہم نے گندم کی کم از کم سپورٹ قیمت 1800 روپے رکھنے کا فیصلہ کیا جو ہمارے کسان بھائیوں کے لیے ریلیف ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ چینی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ہم نے پوری دنیا سے درآمدات کی اجازت دی لیکن باقی دنیا میں بھی چینی کی قیمتیں زیادہ ہیں جس کی وجہ سے درآمدات ممکن نہیں ہے تاہم ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں چینی کی قیمت پاکستان کے مقابلے میں کافی کم ہے تو اس لیے ہم نے نجی شعبے کے لیے بھارت سے 5لاکھ ٹن تک چینی کی تجارت کھولنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہاں ہماری سپلائی کی صورتحال بہتر ہو سکے اور جو معمولی کمی ہے وہ پوری ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کپاس بہت زیادہ مانگ ہے، ہماری ٹیکسٹائل کی برآمدات میں اضافہ ہوا اور پچھلے سال کپاس کی فصل اچھی نہیں ہوئی تھی تو ہم نے ساری دنیا سے کپاس کی درآمدات کی اجازت دی ہوئی ہے لیکن بھارت سے اجازت نہیں دی کیونکہ اس کا براہ راست اثر چھوٹی صنعت پر پڑتا ہے کیونکہ بڑی صنعت تو مصر سمیت دیگر ممالک سے بھی منگا لیتی ہے لیکن چھوٹی صنعتوں کے لیے یہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزارت کامرس کی تجویز پر ہم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں فیصلہ کیا ہے کہ ہم بھارت سے کپاس کی درآمدات کی بھی اجازت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تاریخ کے سب سے بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو سرپلس میں تبدیل کیا، پرائمری اکاؤنٹ کو بھی ہم نے سرپلس میں تبدیل کیا لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذخائر میں ایک اہم تبدیلی آئی ہے۔
نئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جب ہم آئے تھے تو 8ـ9 ارب ڈالر کے یہ ذخائر لیے ہوئے پیسوں پر مشتمل تھے اور جب سے ہماری حکومت آئی ہے تو اگر لیے ہوئے پیسوں کو شامل کر لیا جائے تو 9ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس میں چھ سے سات ارب ڈالر کے قرض ادا کیے گئے جبکہ اس کی سطح میں بھی اضافہ ہوا ہے جو اس کی بہت بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کرنسی اپنے بل بوتے پر کھڑی ہے اور ہم اس میں ڈالر نہیں جھونک رہے جبکہ ہم نے اسٹیٹ بینک کو بھی خود مختار کیا۔
انہوں نے اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں میں کمی کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے ہماری بات چیت چل رہی ہے، میں ان سے رابطے میں ہوں جبکہ حکومت پاکستان کو 50کروڑ ڈالر کی تازہ قسط بھی موصول ہو چکی ہے جبکہ ڈھائی ارب ڈالر ہمارے ذخائر میں صحت بخش اضافہ کریں گے۔
حماد اظہر نے کہا کہ حکومتوں کو کبھی سخت فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں اور بڑے فیصلے کیے بغیر حکومتیں اور قومیں آگے جاتی بھی نہیں ہیں، ہر وقت مقبول فیصلہ کرنا بھی مشکل ہوتا ہے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جتنی بھی پالیسی بنیں گی اس کی بنیاد پاکستان اور عام آدمی کی فلاح ہو گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں چینی کی قیمت 20 فیصد کا فرق ہے اور اس تجارت کا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا فیصلہ باقی تمام ممالک کے تجربے کو مدنظر رکھ کر کیا ہے،
اس ملک میں پارلیمنٹ ہی خود مختار ہے، کوئی اور ادارہ نہیں ہے اور ہم اسے کھلے دماغ کے ساتھ پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے اور اس کو بہتر بنانے کے لیے جو بھی تجاویز ملیں وہ ہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
سابق وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی برطرفی کے حوالے سے سوال پر حماد اظہر نے کہا کہ ہم حفیظ شیخ کی بہت قدر کرتے ہیں اور ان کے دور میں معیشت کو استحکام ملا، ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں آیا اور بنیادی خسارہ سرپلس میں آیا، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ حفیظ شیخ کی قابلیت اور دیانت داری سے کوئی انکاری نہیں ہے لیکن یہ وزیراعظم کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کو منتخب بھی کرتے ہیں اور تبدیل بھی کر سکتے ہیں، یہ منصب سنبھالنے سے قبل وزیر اعظم میری وزارت بھی دو مرتبہ تبدیل کر چکے ہیں، ہم ان کی قدر کرتے ہیں اور رہنمائی لیتے رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ہر سال کپاس درآمد کی جاتی ہے، صرف بھارت سے تجارت کھول رہے ہیں تاکہ ہماری چھوٹی صنعتیں فائدہ اٹھا سکیں ورنہ تو کپاس پاکستان میں ہر سال درآمد کی جاتی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس سال نجی شعبے سے اسٹیل مل کی بولی لگوا لیں،
گزشتہ دو ماہ سے میری پرائیویٹائزیشن کمیشن سے ہر ہفتے ملاقات ہوتی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سال ہم اس کی بولی لگوانے کی پوزیشن میں آ جائیں گے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ سبسڈی کو ٹارگٹڈ کرنے کیلئے محکموں سے بات کررہے ہیں، میں عوام کو جوابدہ ہوں اور اپنے ملک میں رہوں گا۔وفاقی وزیرحماد اظہر نے کہا کہ جون کے آخر میں بھارت سے کپاس کی درآمد شروع ہو جائے گی۔
سکوک اور یورو بانڈز سے متعلق پوچھے گئے سوال پر حماد اظہر نے کہاکہ دوسرے ممالک کی نسبت ہمیں یورو بانڈز کے لیے زیادہ قیمتیں ملی ہیں، ڈھائی ارب ڈالر کا بانڈ جاری کیا تھا، اس میں کامیابی ہوئی، ڈھائی ارب ڈالر کے بدلے میں 5 ارب ڈالر کی بڈ آئی۔ سکوک بانڈز بھی جاری کریں گے لیکن ابھی تاریخ نہیں دے سکتے۔