بدقسمتی سے ایسے قرضے لے لیے ہیں جن سے مزید مقروض ہو رہے ہیں، وزیر اعظم

اسلام آباد (لاہورنامہ)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک پر قرضوں کا بوجھ ہے اور بدقسمتی سے ایسے قرضے لے لیے ہیں جن سے مزید قرضے چڑھ رہے ہیں،

فراش ٹاؤن میں لوگوں کو دو سال میں تیار فلیٹ مل جائیں گے ، 2 ہزار ایسے لوگوں کو فلیٹ ملیں گے جو فلیٹ کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے،لاہور کے راوی منصوبے اور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ سے اربوں کھربوں کی دولت آئے گی۔

مزید مقروض
بدقسمتی سے ایسے قرضے لے لیے ہیں جن سے مزید مقروض ہو رہے ہیں، وزیر اعظم

فراش ٹاؤن میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ فراش ٹاؤن میں لوگوں کو دو سال میں تیار فلیٹ مل جائیں گے اور 2 ہزار ایسے لوگوں کو فلیٹ ملیں گے جو فلیٹ کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایف ڈبلیو او نے کرتارپور ریکارڈ ٹائم میں مکمل کیا تھا، امید ہے فراش ٹاؤن کے فلیٹ بھی وقت پر مکمل ہوں گے۔وزیر اعظم نے کہاکہ بینکوں کو چھوٹے لوگوں کو قرضے دینے کی عادت نہیں تھی تاہم اب قرضوں کیلئے بینک بھی تیار ہیں اور اسکیمیں بھی لانچ ہو رہی ہیں تاہم بینکوں سے چھوٹے قرضے حاصل کرنے میں لوگوں کو اب بھی مشکلات ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں مورگیج فناسنگ کا اسٹرکچر نہیں تھا تاہم آسان قرضوں کے لیے ہماری کوششیں کامیاب ہو رہی ہیں، لوگوں کے پاس پیسہ نہیں ہوتا اس لیے کچی آبادی بن جاتی ہے، میرا خواب ہے کہ کچی آبادی والوں کے پاس مالکانہ حقوق آجائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک پر قرضہ چڑھا ہوا ہے، ہمارے وزیروں کو بھی نہیں پتہ کہ کیوں ڈھائی سال ہم نے تنگی میں گزارے ہیں، ہر سال قرضوں کی اقساط بڑھتی جاتی ہیں، بدقسمتی سے ایسے قرضے لے لیے ہیں جن سے مزید قرضے چڑھ رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ملک کی دولت میں اضافہ ہو تاکہ قرضوں کی اقساط واپس کر سکیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ ماہ ایف بی آر نے سب سے زیادہ ٹیکس جمع کیا ہے، جیسے جیسے ہماری ہاؤسنگ اور تعمیرات کی سرگرمیاں بڑھتی جائیں گی ہماری دولت اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوگا اور ہماری سکت ہوجائے گی کہ قرضوں کا بوجھ اتار سکیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ڈھائی سال میں 20 ہزار ارب روپے کا قرضہ واپس کیا تھا، ہم نے اپنے ڈھائی سال میں 35 ہزار ارب روپے کا قرضہ واپس کیا، یہ 15 ہزار ارب روپے اگر ہم اپنے انفرااسٹرکچر پر لگا دیتے تو ملک تبدیل ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ لاہور کے راوی منصوبے اور سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ سے اربوں کھربوں کی دولت آئے گی، حکومت سندھ کے ساتھ بنڈل آئی لینڈ پر بات کر رہے ہیں، بنڈل آئی لینڈ پر باہر سے پیسہ آئے گا، دو ڈیم بنا رہے ہیں جن سے زرعی پیداوار بڑھے گی اور سستی بجلی پیدا ہوگی، ایم ایل ون سے کراچی اور لاہور کے درمیان سفر 8 گھنٹے ہوجائے گا جبکہ وسطی ایشیا تک ٹرین چلنے سے بھی ہماری دولت میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ٹیکسٹائل صنعت اپنی پوری صلاحیت سے چل رہی ہے، کوشش ہے کہ چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو بھی اٹھائیں تاکہ یہاں سے بھی دولت میں اضافہ ہو اور لوگوں کو روزگار ملے۔