نوشہرہ(لاہورنامہ)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ طاقتور طبقہ قانون کی گرفت سے بچنے کیلئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جیسے اتحاد بناتا ہے،
اسی طرح شوگر مافیا ہے، قیمتیں بڑھا کر پیسہ بناتے ہیں اور نہ ٹیکس دیتے ہیں،اگر شوگر مافیا کے خلاف کوئی اقدامات اٹھائے جائیں تو بھی کہتے ہیں کہ ہم خاص لوگ ہیں،قانون کی بالا دستی کا مطلب ہے طاقتور کو قانون کی گرفت میں لے کر آنا ، کمزور طبقے کو طاقتور سے تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے،
جو معاشرہ اپنے کمزور اور غریب طبقے کا دھیان نہیں رکھ سکتا، دنیا کی تاریخ میں وہ معاشرہ ترقی نہیں کرسکا، جلوزئی میں منصوبے سے کم آمدنی والے طبقے کو گھر میسر آسکے گا۔ بدھ کو جلوزئی ہاؤسنگ اسکیم کے آغاز سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو معاشرہ اپنے کمزور اور غریب طبقے کا دھیان نہیں رکھ سکتا، دنیا کی تاریخ میں وہ معاشرہ ترقی نہیں کرسکا۔
انہوں نے کہا کہ نبی کریم ۖ ریاست مدینہ کی بنیاد رکھ کر انسانی تاریخ میں انقلاب لے کر آئے جہاں قانون کی بلا دستی کی بنیاد رکھی گئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ نبی کریم ۖنے مدینے کی ریاست کو ماڈل بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا۔عمران خان نے کہا کہ قانون کی بالادستی کا مطلب سمجھنا چاہتا ہوں جس کے بارے میں لوگوں کو سمجھ نہیں آرہا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ قانون کی بالا دستی کا مطلب ہے کہ طاقتور کو قانون کی گرفت میں لے کر آنا جبکہ کمزور طبقے کو طاقتور سے تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ طاقتور طبقہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے کہ اگر وہ ڈاکے بھی مارے تو کوئی گرفت نہ کرے۔عمران خان نے کہا کہ طاقتور طبقہ قانون کے نیچھے نہیں آنا چاہتا اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جیسا اتحاد بنایا جاتا ہے کہ قانون کی گرفت سے آزاد رہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایسا طبقہ چوری، ڈاکا یا منی لانڈرنگ کرکے بھی کہتا ہے کہ آپ ہمیں قانون کی گرفت میں نہیں لا سکتے۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح شوگر مافیا ہے، قیمتیں بڑھا کر پیسہ بناتے ہیں اور نہ وہ ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر شوگر مافیا کے خلاف کوئی اقدامات اٹھائے جائیں تو بھی کہتے ہیں کہ ہم خاص لوگ ہیں۔عمران خان نے زور دے کر کہا کہ قوم وسائل کی کمی سے نہیں بلکہ قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے غریب ہوتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انسان کی بنیادی ضرورت کو پورا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ دیہاڑی دار طبقہ بھی اپنا گھر چاہتا ہے اور جب قدرتی آفات کی وجہ سے لوگ گھروں سے محروم ہوجائیں تو انہیں ایک چھت فراہم کرنا بہت ضروری ہوتا ہے کیونکہ سر پر چھت نہ ہو نا سب سے بڑا خوف ہے۔
انہوں نے کہاکہ جلوزئی میں منصوبے سے کم آمدنی والے طبقے کو گھر میسر آسکے گا۔عمران خان نے کہا کہ حکومت کے پاس اتنا پیسہ نہیں کہ ہر شخص کو گھر بنا کردیا جائے اس لیے بینکوں کے ذریعے قرضے دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو کرایہ گھر کی مد میں جاتا ہے اگر وہ قسط کی مد میں جائے گا تو ہاؤسنگ اسکیم کا گھر اس کا ہوجائے گا۔انہوںنے کہاکہ ہم نے قرض کی فراہمی کے لیے بینکوں سے معاہدے کیے ہیں تاکہ لوگ 3 فیصد مارک اپ کی بنیاد پر ہاؤسنگ اسکیم سے فائدہ اٹھا سکیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جونیجو کی اسکیم اس لیے ناکام ہوئی کہ وہاں لوگ رہنا نہیں چاہتے تھے جہاں ہاؤسنگ اسکیم شروع کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ہاؤسنگ اسکیم میں تمام پہلوؤں کا زیر غور رکھا گیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آبادی میں اضافے کے باعث شہر پھیلتے جارہے ہیں اور زرعی اراضی کم ہوتی جارہی ہیں.