جمشید اقبال چیمہ

انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق گندم ، چینی رکھنے کیلئے کام کر رہے ہیں، جمشید اقبال چیمہ

لاہور( لاہورنامہ) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہاہے کہ انٹر نیشنل سٹینڈرڈکے مطابق گندم اور چینی کے ذخائر کو 120روزکیلئے مستحکم رکھنے کیلئے کام کر رہے ہیں.

پاکستان میں کسان کو مجموعی طور پر تقریباًڈیڑھ سو ڈالر کے قریب سبسڈی ملتی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں بھارت میں پونے تین سو جبکہ چین میں 600ڈالر ہے اور موجودہ حکومت اسے بہتر کرنے کے لئے بھی عملی اقدامات کر رہی ہے ،

اس سال ہمارے پاس ضرورت سے زیادہ گندم کی پیداوار ہوئی ہے اور انشا اللہ آئندہ برس بھی گندم سمیت دیگر بڑی فصلوں کی پیداوار کے ریکارڈ دوبارہ ٹوٹیں گے ،فارمنگ اور زراعت میں چین، ترکی اور مصرطرز کا ماڈل اپنائیں گے ،

فروٹس اینڈ ویجی ٹیبل کی پیدوار بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کر لی ہے ۔ اپنے ایک بیان میں معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ سال 2019-20اور2020-21میںمیں سوائے کپاس کے تمام بڑی فصلوں کی پیداوار بڑھی ہے ،

گندم ،گنا ،آلو ، مکئی ، چاول اور کچھ دالوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر 12سے15سالوںکے بعد ایک سائیکل آتا ہے جس میں ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے،2008ء کے بعد دوبارہ یہی سائیکل چل رہا ہے اور پوری دنیا میں ایسا ہوا ہے کہ پانچوں بڑی فصلوں کی قیمت بڑھی ہے او ریہ سائیکل دو سال تک چلے گا ،

اس کے بعد زمینیں زیادہ آبادہوتی ہیں ،خاص طو رپر سائوتھ امریکہ اورافریقہ میں میں سرمایہ کاری ہوتی ہے اور عالمی سطح پر پیداوار بڑھ جاتی ہے تو قیمتوں میں استحکام آتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کسان کو اس کی اجناس کی صحیح قیمت دلانے اور اسے مڈل مین کے استحصال سے بچانے کیلئے سخت مانیٹرنگ کرتی ہے ، ہماری کوشش ہے کہ 65فیصد وہ کسان جوپانچ ایکڑ سے کم رقبے کا مالک ہے کوئی اس کا استحصال نہ کر سکے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کسان کو جب بھی اس کی اجناس کی صحیح قیمت ملی ہے تواس نے پیداوار بڑھائی ہے، ہم نے کسان کا ستحصال ختم کیا ہے تو اس کی پیداوار بڑھنا شروع ہو گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال گندم اور چینی کی قلت ہوئی تو اس کی وجہ سے قیاس آرائیاں بھی بڑھ گئیں اس لئے اب حکومت نے طے کیا ہے کہ ہم انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کے مطابق گندم اور چینی کے ذخائر کو 20روز کے لئے مستحکم رکھیں گے ،

حکومت اس سال جو تین ملین ٹن گندم درآمد کر رہی ہے وہ ہماری ضرورت کیلئے نہیں کیونکہ اس سال ہماری ضرورت پوری ہو رہی ہے بلکہ ہماری ضرورت سے زیادہ پیداوار ہوئی ہے ،ہم نے دو سالوں میں عالمی معیار کے مطابق 120کے اپنے ذخائر مستحکم کرنے ہیں جس سے قیاس آرائیاں بھی ختم ہو جائیں گی ،

ہم مستقبل میں سٹریٹجک منصوبہ بندی کے تحت ہر بڑی فصل کے ذخیرے کو مستحکم کریں گے او راس کی سٹوریج کے لئے انتظامات کئے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں دیہی معیشت میں پیسہ گیا ہے ، ہم احساس اور اس طرز کے دوسرے پروگراموں کے ذریعے معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے ۔

شہروں میں رہنے والے امیر آدمی کو غریب کسان کو اس کی فصل کی کم قیمت دے کر خوش نہیں کر سکتے ۔ ہم نے گندم اور گنے کے کسان کو عالمی مارکیٹ کی قیمت دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ان پٹ پر مجموعی سبسڈی تقریباًڈیڑھ سو ڈالر فی ایکڑہے ،بھارت میں پونے تین سو ڈالر جبکہ چین میں یہ چھ سو ڈالر ہے ،

ہم بھی بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ملک کی 43فیصد آبادی کو اس کی دہلیز پر سہولیات اور روزگار دے کر ہی شہروں کی جانب نقل مکانی کو روک سکتے ہیں ،کسان کا کھیتوں میں رہنا ملک کیلئے نا گزیر ہے ،

ہم چاہتے ہیں کہ کسان زیادہ پیداوار حاصل کرے ، اپنی اجناس کی ویلیو ایڈیشن کرے اور پراسیسنگ کر کے اپنی اجناس مارکیٹ میں لائے جس سے اس کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ۔