لاہور(لاہورنامہ)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ حکومت کسان ،صارف اور انڈسٹری میں توازن قائم کرنا چاہتی ہے اورکسی ایک کو خوش کرنے کیلئے کسی دوسرے کی قربانی نہیں دی جائے گی ،
حکومت ریسرچ ،ٹیکنالوجی ،اصلاحات اور زرعی ٹرانسفارمیشن پروگرام پر 600 ارب روپے خرچ کرے گی ،آئندہ مالی سال کابجٹ زراعت کیلئے ریلیف لے کر آئے گا ۔
انہوں نے کہاکہ ہماری ترجیح درمیانہ اور چھوٹاکسان ہے اورحکومت کی کوششوں سے کسان کو گندم اور گنے کی مقرر کردہ قیمت ملی ہے ،کسان نے گندم 1800 روپے جبکہ گنے کی قیمت 210روپے من مقرر تھی لیکن کسان کو ایوریج 258 روپے ملے ، ہم نے کسان کا استحصال نہیں ہونے دیا اور یہی وجہ ہے کہ کسانوں کا استحصال کرنے کے عادی ہم سے ناراض ہیں ۔
جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ ہم لائیو سٹاک ،پھلوں ،سبزیوں اور سٹریٹیجک اجناس پر توجہ دے رہے ہیں ، انشا اللہ امسال کپاس کی فصل کی پیداوار بھی اہداف کے مطابق حاصل ہو گی ۔ انہوںنے کہا کہ آبی ذخائر اور دریائو ںمیں جو پانی موجود ہے اسے 1991ء کے طے شدہ فارمولے کے مطابق تقسیم کیا جارہا ہے ،
سندھ کے منفی پراپیگنڈے کے بعد جو تحقیقاتی رپورٹس سامنے آئی ہیں اس میں واضح ہو گیا ہے کہ سندھ پانی کی تقسیم کے معاملے پر صرف سیاست کر رہا ہے اوراس کا حقیقت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے ۔ پانی کے معاملے پر ارسابھی بیان جاری کرتا ہے جبکہ ارسا کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر پانی کی آمداوراخراج کے اعدادوشمار بھی جاری کئے جارہے ہیں ۔