لاہور (لاہورنامہ) گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح اور نائب صدر طاہر منظور چودھری سے اسٹیٹ بینک میں ملاقات کے موقع پر کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کاٹیج انڈسٹری کے لیے بغیر کسی ضمانت کے 10 ملین روپے تک کی فنانسنگ سکیم شروع کرنے والا ہے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل ، ڈائریکٹر پالیسی ایکسچینج ڈیپارٹمنٹ ارشاد بھٹی اور اسٹیٹ بینک کے دیگر اعلی عہدیدار بھی موجود تھے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس اسکیم میں چھوٹے کاروباروں اور کاٹیج انڈسٹری کے لئے مارک اپ ریٹ 9 فیصد ہوگا .
جسے دوسری صورت میں 24 فیصد پر قرض ملتا ہے، بینکوں کو گارنٹی حکومت دے گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر خصوصا نیا کاروبار شروع کرنے والوں کی آسانی کے لیے فارن ایکسچینج قوانین میں نرمی کی گئی ہے جس سے اس شعبہ میں غیرملکی فنڈنگ میں بہت مدد ملے گی، آئی ٹی کمپنیوں کی ادائیگی کے امور کو نپٹانے کے لئے بینکوں کو اختیارات دئیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کمپنیاں اب اسٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر بیرون ملک سے دو لاکھ امریکی ڈالر تک ویب اور ڈیجیٹل خدمات حاصل کرسکتی ہیں، پہلے یہ حد دس ہزار ڈالر تھی۔
انہوں نے کہا کہ کرونا کے وجہ سے پیداشدہ صورتحال میں سٹیٹ بینک نے تنخواہوں کی ادائیگیوں کے لیے پرنسپل ری سٹرکچرنگ، ٹی ای آر ایف اور ری فنانس سکیم جیسے اقدامات اٹھائے جن کا مقصد کاروباری شعبہ کو سپورٹ کرنا تھا،
ان سکیموں سے مستفید ہونے والوں میں 90فیصد سے زائد چھوٹے قرض لینے والے تھے، چھ سو ارب روپے سے زائد قرضوں کو ری سٹرکچر کیا گیا۔ ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ مجموعی طور پر اسٹیٹ بینک نے مختلف اسکیموں کے ذریعہ بزنس کمیونٹی کو 2 ٹریلین روپے سے زائد کی امداد فراہم کی ہے۔ ڈاکٹر رضا باقر نے مزید کہا کہ حکومت کی بہترین پالیسیوں کی وجہ سے کووڈ کے دوران ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی تناسب میں اضافہ نہیں ہوا جبکہ ترقی یافتہ ممالک میں 10 سے 15 فیصد تک اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک ٹی ای آر ایف اسکیم کا تعلق ہے ، 436 ارب روپے کی فنانسنگ کی منظوری دی گئی ہے جس میں سے 500 ملین ڈالر پہلے ہی تقسیم کردیئے جاچکے ہیں جبکہ باقی رقم کی فراہمی پائپ لائن میں ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح نے کہا کہ ٹمپریری اکنامک ری فنانس فیسلٹی (ٹی ای ایف آر) جو اسٹیٹ بینک نے نئے درآمد شدہ / مقامی طور پر تیار پلانٹ اور نئے منصوبوں کے قیام کے لئے مشینری کی مراعاتی نرخوں پر خریداری کے لئے شروع کی تھی.
اس کی کی میعاد 31 مارچ 2021 کو ختم ہوگئی ہے، اس میں اضافہ کیا جائے، تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے اسٹیٹ بینک ری فائنانس اسکیم 30 ستمبر 2020 کو ختم ہوگئی تھی ، اسے بالخصوص ہاسپٹلٹی سیکٹر کے لیے شروع کیا جائے، ریستوراں ، میرج ہال جنہیں لاک ڈاو¿ن کے دوران سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک کاروباری برادری کو ورکنگ پاکستان سنگل ونڈو سسٹم کے بارے میں آگاہ کرنے کے لئے تمام چیمبر آف کامرس میں آگاہی سیشنز کا اہتمام کرے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے ممبران ، خاص طور پر رائس ملنگ کے کاروبار سے تعلق رکھنے والے پابندیوں اور ادائیگی کے معاملات کی وجہ سے چاول ایران کو برآمد نہیں کرسکتے ہیں، اس ضمن میں ، اسٹیٹ بینک کو بارٹر ٹریڈ میکانزم کے ذریعہ ایران کو چاول برآمد کرنے کے طریقہ کار پر کام کرنا چاہئے،
میاں طارق مصباح نے مزید کہا کہ روس اور وسطی ایشیا کی مارکیٹوں میں ہماری برآمدات بڑھانے کے لئے ، ترجیحی بنیادوں پر باضابطہ بینکنگ چینلز قائم کیے جائیں۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر طاہر منظور چوہدری نے کہا کہ تجارتی درآمد کنندگان کوبیس ہزار ڈالر تک کی پیشگی ادائیگی کے عوض درآمد کرنے کی اجازت ہونی چاہئے .
کیونکہ وہ اس صنعت کو خام مال فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گرے ایریاز سے متعلق فارن ایکسچینج کمپنیوں کے مسائل حل کیے جائیں۔ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سیما کامل اور ڈائریکٹر پالیسی ایکسچینج ڈیپارٹمنٹ ارشد بھٹی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔