لاہور (لاہورنامہ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ حکومت نے ریسرچ کے اداروں کی بحالی کیلئے 6ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے .
جس میں کپاس سے متعلق ریسرچ کو مرکزی اہمیت دی گئی ہے ، کپاس کے معیار کو بہتر کرنے کیلئے دفعہ 144کے نفاذ کی تجویز سے اتفاق کرتا ہوںاور مشاور ت کے بعد اس جانب پیشرفت کریں گے ، قوی امید ہے کہ اس سال کپاس کی 9ملین بیلز کا ہدف حاصل کر لیں گے ،
ٹیکسا ئل ملز مالکان سے التماس ہے کہ وہ کسان کے ساتھ اپنے رابطے بڑھائیں جس سے انہیں حوصلہ ملے گا اور ان میں جذبہ پروان چڑھے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے دفتر کے دورہ کے موقع پر خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مرکزی چیئرمین اپٹما عادل بشیر، پنجاب کے چیئرمین عبد الرحیم ناصر اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر اپٹما رضا باقر سمیت مینیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔
معاون خصوصی جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ حکومت کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے تاکہ مستحکم معاشی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے،84 فیصد رقبے پر کپاس کی کاشت مکمل ہو چکی ہے اور اس مرتبہ پیداواری ہدف کے حاصل ہونے کی پوری امید ہے۔ حکومت جدید خطوط پر زراعت کی ترقی کے لئے سنجیدہ ہے اور اس شعبے کی بہتری کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کے علاوہ ملک بھر میں فوڈ پراسیسنگ پلانٹ لگانے کا ارادہ رکھتی ہے اور شہروں کی طرف ہجرت روکنے لئے دیہی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ ٹیکسٹائل کے شعبے کی بھی بحالی ہو رہی ہے ، بند ملیں چل پڑی ہیں ، برآمدات 13ارب ڈالر سے بڑھی ہیں اور 26ار ب ڈالر تک پہنچنے کیلئے کاوشیں جاری ہیں ، حکومت اس کاوش میں اپنی پورٹ سپورٹ مہیا کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ دوسری فصلوں میں زیادہ منافع کی وجہ سے کسان دوسری جانب راغب ہوا ، آپ کسان سے رابطے رکھیں ، انہیں اپنے پاس بلائیں او رکبھی ان کے پاس جائیں اس سے انہیں حوصلہ ملے گا اور ان میں جذبہ پیدا ہوگا ، کسانوں پر خرچ کرنے اور ریسرچ کیلئے اپنا کچھ نہ کچھ حصہ ڈالیں اس سے بھی بہتری آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریسرچ کے لئے غیر ملکی ماہرین کو بلا رہے ہیں ،
ریسرچ سے متعلق مشینری کی کمی پوری کر رہے ہیں، لیبز کو اپ گریڈ کر ہے ہیں ۔اس موقع پر چیئرمین اپٹما عادل بشیر نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی ملکی ترقی میں کردار پر بریفنگ دی ۔ انہوں نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کپاس کی کمی کی وجہ سے درپیش مسائل پر بھی تفصیل سے بات کی۔ قبل ازیںمقامی ہوٹل میںپاکستان کراپ پروٹیکشن ایسوسی ایشن کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے جمشیدا قبال چیمہ نے کہا کہ حکومت زراعت کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال میں کئی گنا زائد بجٹ مختص کیا گیا ہے ،پورے پاکستان میں کپاس کی 9 ملین گانٹھ پیداوار کا ہدف ہے جسے حاصل کریں گے ،
پہاڑوں پر 8 ارب لاگت سے زیتون کے41 لاکھ پودے لگائے ہیں۔ جمشیدا قبال چیمہ نے کہا کہ پی سی پی اے کی تجاویز کو وزیراعظم کے سامنے پیش کروں گا اور مثبت تجاویز سے استفادہ کریں گے ،وزیراعظم عمران خان کسانوں، یونیورسٹی پروفیسرز اور ریسرچرز سے بھی ملاقاتیں کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ شوگر، ٹیکسٹائل، پیسٹی سائیڈ، فلور ملز، رائس ملز انڈسٹری کو پروموٹ کریں گے، سابقہ دور میں کسانوں کا بری طرح استحصال کیا گیاجس سے زراعت کا نقصان ہو ا،
عمران خان بھٹو جیسا نہیں جس نے ایک ہی دن میں ساری انڈسٹری کو نیشنلائز کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے سبسڈی کے لئے 680 ارب روپے کے خطیر فنڈز مختص کئے ہیں،گندم اور گنے کی امدادی قیمت مقرر کی جاتی ہے جبکہ باقی ساری فصلیں اوپن ہیں ،سابقہ دور میں گنے کی کم قیمت دے کر کسان کی جیب پر90 ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا ۔
جمشیدا قبال چیمہ نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح کسان اور دوسرا ماحولیاتی آلودگی سے پاک صنعتکاری کا فروغ ہے ،حکومت نے اس مقصد کے لئے آئندہ مالی سال میں 10ارب روپے مختص کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر 8 ارب لاگت سے زیتون کے41 لاکھ پودے لگائے ہیں او ریہ ہدف بھی بتدریج بڑھایا جارہا ہے ،کم درجہ حرارت والے علاقوں میں کسانوں کو60 ٹن سویا بین کا بیج دیا ہے ، ملک بھر میں900 اسٹورز بنا رہے ہیں جہاں کسان اپنی فصل محفوظ کر سکے گا ،
کسان اپنی نئی فصل کی کاشت کے لئے بینک سے قرض لے سکے گا اور سٹور میں پڑی فصل اچھی قیمت ملنے پر فروخت کر کے قرض کی واپسی کر سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مشینری ورکشاپس بنائی جا رہی ہیں، فوڈ پروسیسنگ کیلئے انتظامات کئے جا رہے ہیں،ڈیرہ اسماعیل خان کو دالوں کی مارکیٹ بنا رہے ہیں،فاٹا میں ریسرچ سنٹرز بنا رہے ہیں، ساحل کے ساتھ فش فارمزبنائیں گے تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو۔