جمشید اقبال چیمہ

مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے ہر مارکیٹ میں مجسٹریٹ کو بٹھا رہے ہیں، جمشید اقبال چیمہ

لاہور( لاہورنامہ)وزیر اعظم کے معاون خصوصی فوڈ سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے ہر مارکیٹ میں مجسٹریٹ کو بٹھا رہے ہیں، اس سال کپاس کی 9ملین بیلز کی پیداوار متوقع ہے ،

صنعتیں 5ملین بیلز کا بندوبست کرلیں ،بجٹ میں کپاس کیلئے 4 اب روپے رکھے گے ہیں،حکومت 20فیصد کپاس کسان سے خریدے گی گی تاکہ کسان کا نقصان نہ ہو ،ملکی ضرورت سے ڈیڑھ ملین ٹن زیادہ گندم پیدا ہوئی ہے تاہم 3 ملین ٹن درآمد بھی کررہے ہیں .

تاکہ 120دن کا سٹریٹجک ریزرو پورا کیا جا سکے،فوڈ ڈیش بورڈ بنانے جارہے ہیںاس میں نقل وحمل کی روزانہ رپورٹ آئے گی،زرعی اجناس کی درآمد کو روکنے کی طرف جارہے ہیں،عالمی اداروں کے مطابق پاکستان دنیا کا سستا ترین ملک ہے،

مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے ہر مارکیٹ میں مجسٹریٹ کو بٹھا رہے ہیں،وزیر اعظم عمران خان30جون کو کسان کنونشن سے خطاب کریں گے جس میں کسان پالیسی دے رہے ہیں،معاشرے میں کسان،صارف اور صنعت کے مابین تواز ن برقرار رکھناہماری ترجیح ہے،۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین چوہدری محمد سلیم بھلر کی زیر صدارت منعقدہ ایف پی سی سی آئی ممبران کے خصوصی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

ایف پی سی سی آئی کے ریجنل چیئرمین چوہدری محمد سلیم بھلر نے کہاکہ کپاس کی فی من 5000روپے امدادی قیمت مقرر کی جائے اورکسانوں کو کم مارک اپ پر قرضے دئیے جائیں۔ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر اگلے سالوں میں غذائی ضروریات میں اضافہ کیا جائے۔زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان اکثر زرعی قلت کا سامنا کرتا ہے۔

زرعی پیداوار میں اضافہ کے لیے ہمیں نیشنل ایگرکلچریل ریسرچ سینٹر(این اے آر سی)جیسے اداروں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے ۔جمشید اقبال چیمہ نے مزید کہاکہ آٹا گندم کی امدادی قیمت بڑھانے سے مہنگا ہوا۔ہم عام آدمی کو سبسڈی دیتے رہیں گے۔جب آبادی بڑ ھتی ہے تو خوراک کی طلب بھی بڑھ جاتی ہے۔

اس وقت دنیا میں کاٹن،سویابین اور گندم سمیت چھ فصلیں مہنگی ہیں۔ہر چوک پر سرکاری قیمتوں کو عیاں کررہے ہیں تاکہ لوگوں کو بھی پتاہو کہ آج کے کیا نرخ ہیں ۔گزشتہ سال سندھ میں کپاس کا ہدف چالیس فیصد کم حاصل ہوا جبکہ پنجاب نے 80 فیصد ہدف حاصل کیا۔

اسی وجہ سے گزشتہ سال کپاس کی پیداوار میں سیٹ بیک ہوا۔انہوں نے کہا کہ چولستان میں 60لاکھ ایکڑ رقبہ موجود ہے،وزیر اعظم اس رقبے کو کم پانی والی فیصلوں کپاس اور پھلوں کیلئے مختص کررہے ہیں۔دالیں،سویابین،زیتون ،کاٹن کو بلوچستان میں بھی کاشت کررہے ہیں۔اگلے سات سال میں زرعی خام مال کی کمی نہیں ہو گی۔

سمندر کیساتھ جہاں میٹھا پانی موجود ہے وہاں پام کے درخت لگا رہے ہیں۔تین ملین درخت لگنے پر پام آئل کی ضرورت پوری ہوگی۔زیتون کے درختوں پر بھرپور کام کررہے ہیں۔دنیا میں ہم زیتون کی پیدوار میں سب سے بڑا ملک بننے جارہے ہیں.

اس سال زیتون کیلئے8 ارب روپے رکھا ہے۔لوئر دیر میں جنگلی زیتون موجود ہے جس کو کسانوں میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ ڈرافٹنگ کر کے اعلیٰ قسم کا زیتون پیدا کر سکے۔انہوں نے کہا کہ لائیو سٹاک کی ضرورت کو مد نظر رکھ کر مکئی کی پیدوار 32لاکھ سے 80لاکھ پر لے جائیں گے،اس سال حکومت نے 680ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔یہ سبسڈی لوگوں کے روزگار کیلئے مختلف سیکٹرز میں رکھی گئی ہے۔ لہسن میں نئی ورائٹی متعارف کروائی ،بیس کلو فی ایکڑ بیج دے رہے ہیں۔

ادرک پر بھی کام کررہے ہیں منافع بخش زرعی اجناس پر جارہے ہیں۔دیہات میں جہاں چوک ہو گا وہاں گودام بنائے گے اس کام کے لئے بغیر سود قرضہ دے رہے ہیں۔چین سے زرعی ماہرین لا رہے ہیں۔خوراک کے استعمال کے اجزا ء کو تعلیمی نصاب میں شامل کریں گے۔آٹا سستا کرنے کے لیئے حکومت سبسڈی دے گی۔