چودھری فواد حسین

افغانستان میں مستحکم حکومت دیکھنا چاہتے ہیں، چودھری فواد حسین

اسلام آباد (لاہورنامہ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چودھری فواد حسین نے کہا ہے کہ افغانستان کے اندر امن پاکستان کیلئے اہم ہے، افغانستان میں مستحکم حکومت دیکھنا چاہتے ہیں، امریکا اور چین دنیا کی دو بڑی اقتصادی طاقتیں ہیں، ان کے درمیان بہتر تعلقات سے پوری دنیا میں بہتری آئیگی،

وزیراعظم نے امریکہ ، چین اور افغانستان کے معاملات پر اپنا نکتہ نظر واضح کیا، افغانستان بارے اپنی سرزمین کسی کو استعمال نہیں کرنے دیں گے، طالبان کو پہلے امریکا اور پھر افغان حکام کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کیا، چین اور امریکا کے درمیان تنائو کم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ سکیورٹی تعلقات کی بجائے اقتصادی تعلقات پر زور دیا ہے۔

پاک امریکہ تعلقات باالخصوص افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چودھری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے نیویارک ٹائم کو اپنے انٹرویو میں امریکا ، چین اور افغانستان کے معاملات پر اپنا نکتہ نظر واضح طور پر دنیا کے سامنے رکھا ہے۔

اپنے انٹرویو میں وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ تعلقات کی ایک نئی جہت بیان کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں امریکا کے ساتھ تعلقات کوسکیورٹی کے تناظر میں دیکھا جاتا تھا، وزیراعظم نے امریکا کے ساتھ سکیورٹی تعلقات کی بجائے اقتصادی تعلقات پر زور دیا ہے۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے نیویارک ٹائمز کے ساتھ انٹرویو میں بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر مستقبل میں بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات ٹھیک ہوتے ہیں تو بھارت اور چین دو بڑی منڈیوں کے درمیان پاکستان کو جغرافیائی لحاظ سے اہم مقام حاصل ہوگا، اس طرح دنیا بشمول امریکا پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے افغانستان کے حوالے سے بھی موقف واضح کیا کہ ہم اپنی سرزمین نہ تو امریکا اور نہ ہی افغانستان کے متحارب دھڑوں کو استعمال کرنے دیں گے۔ وزیراعظم کا موقف ہے کہ اگر افغانستان میں صورتحال خراب ہوتی ہے تو پھر ہم افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد مکمل طور پر سیل کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔

چوہدری فواد حسین نے کہا کہ ہم پاک افغان بارڈر کے 90 فیصد علاقے پر باڑ لگا چکے ہیں، ہم افغانستان کے ساتھ سرحد مکمل طور پر سیل کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان میں ایک مستحکم حکومت دیکھنا چاہتے ہیں،

ہم نے افغان طالبان کو پہلے امریکا اور پھر افغان حکام کے ساتھ مذاکرات پر آمادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا حل اس انداز سے نکلنا چاہیے کہ تمام متحارب دھڑے شامل ہوں اور افغانستان میں ایک مستحکم حکومت عمل میں آئے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر امن پاکستان کے لئے بہت اہم ہے، وزیراعظم نے افغانستان کے استحکام کے لئے پاکستان کی پوزیشن واضح کی ہے، ہم افغانستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اور امریکا کے درمیان تنائو کم کرنے کے لئے ہم اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

1970ء کی دہائی میں بھی پاکستان نے اس وقت اپنا کردار ادا کیا تھا جب امریکا اور چین کے درمیان تنائو عروج پر تھا۔ وزیراعظم نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ امریکا اور چین دو بڑی اقتصادی طاقتیں ہیں، ان کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے تو پوری دنیا میں بہتری آئے گی۔