کراچی(لاہورنامہ) پاکستان مسلم لیگ(ن)کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آئندہ مالی سال کے لئے پیش کئے جانے والے بجٹ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بجٹ کے بعد ملک بھر میں مہنگائی میں اضافہ ہوگا،
یہ بجٹ عوام دوست نہیں بلکہ عوام دشمن ہے، حکومت نے آئی ایم ایف کے دبا ومیں آ کر ملکی معیشت کو تباہ کردیا ہے، وزیر خزانہ شوکت ترین نے خود آئی ایم ایف کے دباوکی بات کی، وزیر اعظم بتائیں وہ آئی ایم ایف کے دباو میں کیوں آئے،
کپتان کا کہنا ہے کہ وہ معاشی میدان میں چوکے چھکے ماررہے ہیں،وزیر اعظم عمرا ن خان کے فیصلوں پر اب ہمیں اعتماد نہیں،پی ٹی آئی کے معیشت کے حوالے سے جاری کئے گئے اعدادوشمار پر بھی بھروسانہیں ہے،وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی میں غلط کہا کہ بجلی کے نرخ نہیں بڑھیں گے، جولائی یا اگست میں بجلی کے نرخ بڑھ جائیں گے ۔
ہفتہ کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما وترجمان نوازشریف محمد زبیر نے کہا کہ بجلی تیل کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ شوکت ترین تین سال بعد بتا رہے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف کا دباو تھا، وزیرخزانہ کہتے ہیں کہ عمران خان صاحب کی اس وقت کی معاشی ٹیم آئی ایم ایف سے ڈر گئی تھی اس لئے یہ غلطیاں کیں جو پاکستان کی معیشت کےلئے تباہ کن ثابت ہوئیں،
وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خزانہ سے پوچھا جائے کہ آپ آئی ایم ایف کے دباو¿ میں کیوں آئے ،آپ نے بجلی ،تیل ،گیس کی قیمتیں بڑھائیں اورروپے کی قدر میں کمی کی ،آج ہم کیسے مان لیں کہ آپ آئی ایم ایف کے دباﺅ میں آکر کچھ نہیں کریں گے ،ہمیں عمران خان اور ان کے فیصلوں کا کوئی بھروسہ نہیں ،
حکومت نے شرح نمو کے غلط اشاریے دیے ،حکومت کا بجٹ پوری طرح بے نقاب ہوچکا ہے ،آپ نے 100بلین کے ٹیکس واپس لئے ، بتایا جائے یہ سب واپس لے کر عوام پر کیا بوجھ ڈالا جائے گا ،اگر ٹیکس جمع نہیں ہوں گے تو بجٹ خسارہ بڑھ جائے اور قرضوں میں اضافہ ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 610بلین پیٹرولیم لیوی میں رکھا ہے ،یہ 100 بلین ٹیکس لیوی کی مد میں جمع نہیں کرسکتے ، اگر610بلین کا ہدف حاصل کرنا ہے تو انہیں پیٹرول کی قیمت میں 25سے 30روپے فی لیٹر اضافہ کرنا ہوگا ،پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ شوکت ترین وزیر خزانہ کم اور وزیر خارجہ زیادہ ہیں ، کہتے ہیں امریکہ ایران پر پابندیاں ہٹائے گا تو عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتیں کم ہوں گی تو پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی آئے گی ،ایران پر پابندیاں ختم کرنے کے فیصلہ امریکی کانگریس کرے گی ،
اس میں پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں ،آج ہم عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں 5ڈالر فی بیرل پر چھوڑ رہے ہیں لیکن جب عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھیں گی تو پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا ۔انہوں نے کہا کہ وزیرخزانہ نے 240بلین پوائنٹ آف سیل بڑھا کر ٹیکس حاصل کرنے میں رکھا ہے ،
بتایا جائے 11ہزار پوائنٹ آف سیل کو 80ہزار تک کیسے بڑھائیں گے ،اگر سب ٹھیک چلتا رہا تو بھی 80ہزار تک پوائنٹ آف سیل بڑھانے میں پورا سال لگ جائے گا ،یہ کہتے ہیں 270بلین کا سرپلس صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت کو دیں گی جبکہ صوبائی حکومتیں230بلین کا سرپلس بتا رہی ہیں ،شوکت ترین صاحب اگر آپ بہت محنت بھی کر لیں تو 320بلین سے زیادہ سرپلس حاصل نہیں کرسکیں گے ،
250بلین کا تو فرق یہاں پر بھی ہے ،ابھی جون ختم نہیں ہوا آگے پتہ نہیں یہ حکومت کیا حرکتیں کرے گی، آئی ایم ایف پاکستان سے مطمئن نہیں ، جب تک آئی ایم ایف مطمئن نہیں ہوگا ان کا پروگرام بحال نہیں ہوگا ،حکومت کے پورے بجٹ کا انحصار آئی ایم ایف پر ہے ، یہ کہتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کر رہے ہیں ،
بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھائیں گے ، حکومت نے خام تیل پر ٹیکس لگا دیا ہے ،اس طرح بجلی کی قیمتیں خود بخود بڑھ جائیں گی ،وزیراعظم غلط بات کر رہے ہیں انہیں پتہ ہی نہیں کہ بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی یا نہیں ،عوام کو یہ مطلب نہیں کہ آپ نے بجلی کی قیمت بڑھائی یا ٹیکس بڑھنے سے بجلی کے نرخ میں اضافہ ہوا ،
عوام نے صرف اپنا بجلی کا بل دیکھنا ہے ،ٹیکس جمع کرنے میں 900بلین کا فرق ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجٹ سے تاجر ،خریدار اور عام طبقہ سب متاثر ہوگا ،آپ غریب پر مزید بوجھ ڈال رہے ہیں ، آج بھی ان ڈائریکٹ ٹیکس بڑھ رہے ہیں ، جتنی مرضی اداروں کی رپورٹس پیش کردیں پاکستان کی عوام معیشت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ مہنگائی بڑھی ہے یا نہیں ۔