ناران (لاہورنامہ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاحت کے لئے امن سب سے زیادی ضروری ہے، دہشت گردی پر قابو پانے سے سیاحت کو فروغ ملا، جان و مال کا تحفظ نہ ہو تو لوگ گھومنے پھرنے کیلئے نہیں آتے، خیبرپختونخوا اور شمالی علاقوں میں مزید نئے سیاحتی مراکز کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تین سالوں کے دوران سیاحت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے سیاحتی مقامات بنانا ہی ٹورازم کو فروغ دینا نہیں سیاحوںکے لئے سہولتیں فراہم کرنا اور سیاحوں کے لئے ایکٹیویٹی پلان کرنے سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا۔
یو این ڈی پی کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں پانچ سالوں کے دوران غربت میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ ٹور ازم کو فروغ دینا ہے۔ ہم ٹور ازم کو مزید فروغ دیں گے۔ سڑک بننے سے ٹورازم کو ترقی نہیں ملتی اس کے لئے مزید کام کرنا پڑے گا۔
سوئٹزر لینڈ صرف دو طرح کی ٹورازم سے 80ارب ڈالر کماتا ہے۔ اس لئے کہ وہاں پر ریزورٹ ‘ ہوٹلز اور تفریحی مقامات ہیں اسی سے انہیں پیسے ملتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں صرف گرمیوں کی ٹورازم پر زور لگایا جاتا ہے کسی نے سردیوں کے ٹورازم پر زور نہیں دیا۔ صرف شوگران میں سیکنگ فیسٹیول ہوتے ہیں جب گرمیوں اور سردیوں کی ٹورازم کے ساتھ سیاحوں کے لئے کوئی ایکٹیویٹ موجود ہوگی تو ریونیو بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ موبائل فون سے ٹورازم کو فروغ ملا ہے لوگ تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں اس سے بھی سیاحت کو فروغ ملتا ہے۔ سیاحوں کے لئے ہوٹل بنانے کے ساتھ ساتھ نئے تفریحی مقامات بنائے جائیں۔
پاکستان میں نتھیا گلی اور ناران کاغان جیسے پندرہ مقامات بنائے جاسکتے ہیں۔ ہم نے کوئی تفریحی ریزورٹ نہیں بنایا سب انگریزوںکے بنائے ہوئے ریزورٹ چل رہے ہیں ہم نئے تفریحی ریزورٹ بنانے پر کام کررہے ہیں۔ اسی لئے خیبرپختونخوا کے بجٹ میں سیاحت کے لئے زیادہ پیسے رکھے گئے ہیں۔ جو پانچ شعبے پاکستان کو ترقی دے سکتے ہیں ان میں ایک ٹورازم بھی ہے۔