راولپنڈی (لاہورنامہ) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے فوجی اڈے کسی اور ملک کو استعمال کرنے کیلئے نہیں دے گا، قومی سلامتی کی اہم میٹنگ کے بعد اپوزیشن اور حکومت مل کر نئی راہ پر چلے گی،
سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کو نظر انداز نہیں کرسکتے اورسمندر پار پاکستانی عمران خان کا ووٹر ہے، جموں میں ڈرون طیارے کے حملے میں پاکستان ملوث نہیں اور بھارتی وزارت داخلہ کا پاکستان مخالف بیان کی مذمت کرتے ہیں،اگر کوئی بھی ثبوت ہے تو بھارت سامنے لائے۔
عمران خان نے 70 سال میں واضح پالیسی دی ہے،پاکستان اپنے فوجی اڈے کسی اور ملک کو استعمال کرنے کیلئے نہیں دے گا۔ وزیرداخلہ نے بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کو نظر انداز نہیں کرسکتے اورسمندر پار پاکستانی عمران خان کا ووٹر ہے۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ووٹنگ مشین اپوزیشن کو پسند نہیں تو کیا کرنا ہے۔ شیخ رشید نے بتایا کہ جمعرات کو اسلام آباد میں اہم ترین میٹنگ ہوگی جس میں ملکی مستقبل کی سیاست ہونے جارہی ہے۔ اس میٹنگ کیبعد اپوزیشن اور حکومت مل کر نئے راہ پر چلنے جارہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو بچہ ہے ،اس لئے اس کو جانے دیں، وہ ایسے بیان دے دیتا ہے۔ اپوزیشن مان چکی ہے کہ اگلے 2 سال عمران خان کے ہیں۔ اپوزیشن سے اچھے تعلقات ہونے چاہیے اور ان کے ایوان میں نہ آنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نون لیگ سے متعلق انھوں نے کہا کہ اس وقت شہباز شریف اور مریم نواز بہت دور جا چکے ہیں۔
جب کہتا تھا کہ نون سے ش نکلے گی تو لوگ میرا مذاق اڑاتے تھے۔ عالمی ممالک کے ساتھ تعلقات پر انھوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ اور یورپ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے اور چین سمیت امریکہ سے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں تاہم کسی اور ملک کو بھی ہمارے خلاف زمین استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
دہشت گردی سے متعلق انھوں نے کہا کہ کراچی سے لوگ پکڑے ہیں۔ پاکستان کو بھارتی جاسوس ادارہ را برداشت نہیں کرتا۔ پاکستان 20 سال سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہا ہے اور افواج جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کر رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان کی سرحدوں پر باڑ کی تنصیب کا کام جاری ہے۔
وزیرداخلہ نے واضح کیا کہ جموں میں ڈرون طیارے کے حملے میں پاکستان ملوث نہیں اور بھارتی وزارت داخلہ کا پاکستان مخالف بیان کی مذمت کرتے ہیں۔اگر کوئی بھی ثبوت ہے تو بھارت سامنے لائے۔ افغانستان سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام جس کو چاہیں اقتدار میں لائیں،پاکستان امن عمل کے لیے کام کرتا رہے گا۔ طالبان کی سیاسی سوچ ہے اور چاہتے ہیں کہ افغانستان میں عمل قائم ہو تاہم بھارت اور ایران بھی افغانستان میں سیاست کرنا چاہتے ہیں۔