لاہور( لاہورنامہ)صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال سے وزیر اعلی آفس میں پنجاب بھر سے حلال گوشت، پھلوں اور سبزیوں کے برآمد کنندگان نے ملاقات کی اور اِن اشیا ء کی برآمد کے حوالے سے پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا۔
برآمد کنندگان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی اداروں کی جانب سے گوشت کے کنٹینرز کے سکیورٹی کے نام پر بار بار کھلنے سے گوشت کا معیار متاثر ہوتا ہے اس لیے چیکنگ کا موثر نظام ہونا چاہیے۔
برآمدکنندگان نے پولٹری اور کیٹل فیڈ کے ٹرن اوور ٹیکس کے خاتمے، سرگودھا میں ڈرائی پورٹ کے قیام کسٹم ڈیپارٹمنٹ کی سروسز کی فراہمی کے لیے24گھنٹے ہیلپ لائن کی خدمات، ایئر پورٹ پر کولڈ سٹوریج اور چلر کی سہولیات کی فراہمی سمیت دیگر مسائل سے آگاہ کیا۔
صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے برآمد کنندگان کے جائز مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ برآمدکنندگان کی تجاویز کی روشنی میں سفارشات وزیر اعظم اور وزیر اعلی آفس بھجوائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ برآمدکنندگان ملک کے لیے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرتے ہیں اور اِن کے مسائل کا حل حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ اداروں کے افسران برآمدکنندگان کی شکایات کے ازالے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔ سی ای او پنجاب سرمایہ کاری بورڈ ڈاکٹر ارفع اقبال سول ایوی ایشن اتھارٹی، سٹیٹ بینک اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کے حکام کے علاوہ متعلقہ اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔
ملاقات کرنے والے برآمد کنندگان میں سید ٹریڈرز سے سید حسن رضا، ابدالی ٹریڈرز سے ملک فتح شیر، ابیدن انٹرنیشنل سے امجد ڈوگر، ایشیا لائیو سٹاک کمپنی سے محمد عرفان، حمزہ ٹریڈرز سے امین بھٹی اور دیگر شامل تھے۔بعدازاں صوبائی وزیر نے ایوانِ وزیراعلی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے بعد قسمتی سے 90 فیصد غذائی اشیا درآمد کرنا پڑتی ہیں۔
انٹرنیشنل مارکیٹ میں جب اشیا کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اس کا اثر یہاں بھی پڑتا ہے۔ زرعی ملک ہونے کے ناطے ماضی کی حکومتوں نے ایسی پالیسی نہ بنائی جس سے درآمد کی جانے والی غذائی اشیا ملک میں ہی کاشت کی جا سکیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اس حوالے سے طویل المیعاد منصوبہ بندی کی ہے اور اس حکمت عملی کے آنے والے وقت میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ چینی کی قیمتوں کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم نے متعلقہ وفاقی وزارت کو چینی کی قیمتوں کے تعین کی ہدایت کی تھی اور جلد اس بارے میں فیصلہ ہو جائے گا۔
سابق ادوار میں چینی 125 روپے کلو تک فروخت ہوتی رہی حالانکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے حکمرانوں کی اپنی شوگر ملیں تھیں۔اِن حکمرانوں نے گنے کے کاشتکاروں کا استحصال کیا۔ پی ٹی آئی حکومت نے سابق حکمرانوں کی چوری چکاریوں کو بند کیا اور گنے کے کاشتکاروں کو 15 دن کے اندر بینکوں کے ذریعے ادائیگی یقینی بنا کر ان کا حق دلایا۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب حکومت عوام کو سستے آٹے کی فراہمی پر سالانہ 80 ارب روپے کی سبسٹڈی دے رہی ہے اور اب ٹارگٹڈ سبسٹڈی کا پروگرام بنایا جا رہاہے جس کے تحت مرحوم معیشت طبقات کو صحت کارڈ کی طرز پر کارڈ دئیے جائیں گا جس کے ذریعے وہ رعایتی اشیا خرید سکیں گے۔