علامہ طاہر اشرفی

محرم الحرام کے دوران امن و امان، ہم آہنگی برقرار رکھنے کئلیے علامہ طاہر اشرفی کی زیر صدارت اجلاس

اسلام آباد(لاہورنامہ) اہل بیت اطہارؓ کے فضائل بیان کئے جائیں، امہات المومنین ؓ، صحابہ کرامؓ، اکابرین امت کا احترام ملحوظ نظر رکھا جائے.

مقدس شخصیات کی توہین و تنقیص کی اجازت نہیں، آئندہ جمعہ یوم وحدت اْمت کے طور پر منایا جائے گا؛ اجلاس مندر حملہ کی شدید مذمت کرتا ہے۔

محرم الحرام
محرم الحرام کے دوران امن و امان، ہم آہنگی برقرار رکھنے کئلیے علامہ طاہر اشرفی کی زیر صدارت اجلاس

معاون خصوصی علامہ طاہر اشرفی کی زیر صدارت اجلاس میں پیغام پاکستان کی روشنی میں محرم الحرام کے دوران امن و امان، مسلکی ہم آہنگی برقرار رکھنے اور کرونا ایس او پیز پر موثر عمل درآمد سے متعلق علماء و مشائخ کا متفقہ ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام وزیراعظم کے معاون خصوصی علامہ طاہر اشرفی، پالیمانی سیکرٹری مذہبی امور آفتاب جہانگیر اور وفاقی سیکرٹری مذہبی امور سردار اعجاز خان جعفر کی میزبانی میں علماء کرام و مشائخ کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں علامہ عارف واحدی، مولانا چراغ الدین شاہ، مولانا تنویر علوی، مولانا ابو بکر حمید صابری، مولانا طاہر عقیل اعوان، پیر عظمت اللہ سلطان، مولانا عبد القدوس، علامہ اختر عباس، علامہ بشارت امامی، مولانا شریف ہزاروی، ڈی سی اسلام آباد، وزارت داخلہ، وزارت صحت، این سی او سی کے اعلی افسران نے شرکت کی اور امن و امان، مسلکی ہم آہنگی کے فروغ اور کرونا وبا سے بچاو کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔

اجلاس میں غور خوض کے بعد ان نکات پر اتفاق کیا گیا: (الف) تمام مکاتب فکراپنے درمیان محبت، رواداری اور افہام و تفہیم کی فضا قائم کر نیکی خلوص دل سے کو شش کریں گے۔ (ب) دوسرے مسالک کے اکابرین کا احترام ؛ ایک دوسرے کے مقدسات کی توہین اور تنقیص سے اجتناب کیا جائے گا۔ (ج) علماء کرام، خطباء اور مصنفین اپنی تقریروں اور تحریروں میں توازن و اعتدال پیدا کریں ۔ (د) ایسے اشتعال انگیز بیانات اور تحریروں سے پر ہیز کریں گے.

جن سے دوسروں کی دل آزاری ہو سکتی ہو۔ (ر) مسلکی تنازعات کو باہم مشاورت، افہام و تفیہم اور سنجیدہ مکا لمے کے اصولوں کی روشنی میں طے کریں گے۔ (ز) عوامی پلیٹ فارم سے اپنے مخالفین کے خلاف طعن و تشنیع سے مکمل اجتناب کیا جائیگا۔ (س) امہات المومنین، صحابہ کرام، اہل بیت اطہار، اولیائے کرام، تابعین و تبع تابعین اور تمام اکابرین امت کے ادب و احترام کو ملحوظ نظر رکھا جائے گا .

اور ان میں سے کسی کو توہین اور تنقیص کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ (ش) قومی، ملی اور ملکی حالات و معاملات میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام متفق و متحد رہیں گے۔ (ص) علماء کرام اور خطباء واقعہ کربلا کے تناظر میں کشمیریوں کی قربانیوں کا بھی ذکر کریں۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ اور ان پر ہونے والے ظلم وجبر کو دنیا تک پہنچائیں۔ (ض) وبا کی روک تھام کیلئے جلوسوں/مجالس میں حکومت کی جاری کردہ SOPs پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔ (ط) اس طرح کے اجلاس صوبائی اور ضلعی سطح پر بھی منعقد کئے جائیں تاکہ پورے ملک میں محرم الحرام کے دوران بین المسالک ہم آہنگی کی فضا بر قرار رہے اور ساتھ ساتھ کرونا وائرس سے روک تھام بھی ممکن ہو سکے۔ (ظ) آنے والے جمعہ المبارک کو یوم وحدت کے طور ہر منایا جائے۔ (ع) علما و مشائخ رحیم یار خان میں ہندوں کی عبادت گاہ کو نقصان پہنچانے کی مذمت کرتے ہیں .

اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ واقعہ کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔