لاہور (لاہورنامہ) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان نے کہا ہے کہ تھانہ پولیسنگ کی بنیادی اکائی ہے جسے شہریوں کیلئے حقیقی معنوں میں ریلیف سنٹر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اوراس سلسلے میں سپر وائزری افسران کا کردار کلیدی حیثیت کا حامل ہے.
لہذا تمام سپر وائزری افسران تھانوں کے محکمانہ امور میں بہتری اور روایتی پولیس کلچر کے خاتمے کیلئے خود فیلڈ میں نکلتے ہوئے انسپکشنز اور کلوز مانیٹرنگ پر بطور خاص توجہ دیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ شہریوں کے ساتھ بد تمیزی، بدسلوکی یا غیر ذمہ دارانہ رویہ رکھنے والے افسران و اہلکاروں کو تھانوں میں تعینات نہ کیا جائے .
جبکہ تھانوں میں تعینات سٹاف کو سٹریس مینجمنٹ اور پبلک ڈیلنگ کے حوالے سے موثر بریفنگ دی جائے تاکہ وہ آنے والے شہریوں کے مسائل کے بلا تاخیر حل کیلئے خلوص نیت سے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ایس پی ڈولفن یقینی بنائیں کہ ڈولفن اور پیروصرف فرسٹ رسپانڈرفورس کا کام کریں اور انہیں سڑکوں پر ناکہ بندی کی اجازت ہرگز نہ دی جائے .
جبکہ سب انسپکٹر سے کم رینک کا افسرکہیں بھی ناکہ نہیں لگائے گاجبکہ متعلقہ سرکل افسر اور ایس ایچ اوز ناکہ بندی کی ضروریات کو پوراکرنے کے ساتھ ساتھ سٹاف کوموثر بریفنگ دیں تاکہ ناکوں پر شہریوں کی چیکنگ کے عمل میں انہیں دشواری کا سامنانہ کرنا پڑے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی روک تھام پنجاب پولیس کی اولین ترجیحات میں شامل ہے لہذا سی پی اوز اور ڈی پی اوز بچوں پر جنسی تشدد، ہراسمنٹ اور زیادتی جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے پولیس افسران واہلکاروں کی سپیشل آگاہی ٹیمیں تشکیل دیں جو سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیز اورمدارس سمیت تمام تعلیمی اداروں میں جا کر طلبا ء کو گڈ ٹچ اوربیڈ ٹچ بارے آگاہی لیکچر دیں .
جبکہ کسی مشکل صورتحال میں فوری پولیس مدد کے حصول کیلئے رابطہ نمبر اور طریقہ کار بارے بھی بریفنگ دی جائے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ اگلے ایک ہفتے کے اندر تعلیمی اداروں میں بچوں کی آگاہی اور مدد کے حوالے سے یہ پروگرام شروع کرنے کے انتظامات مکمل کئے جائیں تاکہ کورونا کے باعث بند تعلیمی ادارے کھلتے ہی اس بارے آگاہی مہم کا آغاز کردیا جائے۔
یہ ہدایات انہوں نے آج سنٹرل پولیس آفس میں تھانوں کے امور میں بہتری اور بچوں سے متعلقہ جرائم کی روک تھام بارے پہلے محکمانہ اجلاس کی صدارت کے دوران افسران کو جاری کیں۔
آئی جی پنجاب نے افسران کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ 1787آئی جی پی کمپلینٹ نمبر پر موصول ایمر جنسی کالز متعلقہ سرکل افسر کو فوری ٹرانسفر کردیا جائے جوشہری سے بات کرکے بلا تاخیر کاروائی کو یقینی بنا کر اسے ریلیف فراہم کرے۔انہوں نے مزیدکہا کہ آئی جی آفس میں موصول ہونے والی شکایات کے ازالے میں تاخیر کسی صورت برداشت نہیں اور اے آئی جی کمپلینٹس اس حوالے سے مانیٹرنگ کے عمل کو مزید مضبوط اور موثر بنائیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ فرنٹ ڈیسک، حوالات اور ایس ایچ اوز روم میں سی سی ٹی وی مانیٹرنگ پر بطور خاص توجہ دی جائے اوردوران مانیٹرنگ پولیس افسران و اہلکاروں کی جانب سے ایس او پیز کی کسی بھی خلاف ورزی پرمحکمانہ ایکشن کو یقینی بنایا جائے۔ ڈی آئی جی آئی ٹی وقاص نذیر کو ہدایت دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ خدمت مراکز پر سروس ڈلیوری کے بہترین نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے خدمت مراکز کا دائرہ کار کو مزید وسیع کرنے کیلئے صوبہ بھر میں ہر50کلومیٹر کے بعد خدمت مراکز کے قیام کے حوالے سے فریبلٹی رپورٹ تیار کرکے انہیں جلد از جلد پیش کی جائے تاکہ عوامی خدمت کے اس پراجیکٹ کا دائرہ کار جتنا بھی وسیع کیا جاسکتا ہے کیا جائے۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز صاحبزادہ شہزاد سلطان،ڈی آئی جی آئی ٹی وقاص نذیر،آر پی او شیخوپورہ ڈاکٹر انعام وحید، اے آئی جی آپریشنز ذیشان رضا موجود تھے جبکہ سی پی او راولپنڈی احسن یونس اور ڈی پی او میانوالی کیپٹن (ریٹائرڈ) مستنصر فیروز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔