اسلام آباد (لاہورنامہ)وفاقی وزیر ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہاہے کہ میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کو بات کرنی چاہیے، 2007 میں عدلیہ کے حوالے سے مہم چلی تو اس وقت ہم بھی سڑکوں پر نکل آئے تھے، آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت کا تصور ہی نہیں ۔
عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے اسد عمر نے کہا کہ دنیا بھر میں شدت پسندی، عدم برداشت بڑھ رہا ہے اور ووٹر ہی شدت پسندی کی حمایت کر رہا ہے اور ہماری سوچ سے بالاتر تھا کہ امریکا میں کانگریس پر بھی حملہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے احتساب کا ایک ایسا نظام ہونا چاہیے کہ اگر کوئی غلطی کرے تو اسے کٹہرے میں کھڑا کر کے سزا دی جا سکے، آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2007 میں عدلیہ کے حوالے سے مہم چلی تو اس وقت ہم بھی سڑکوں پر نکل آئے تھے، آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت کا تصور ہی نہیں ہے۔اسد عمر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ملک کے اندر جمہوریت مضبوط ہوئی ہے تاہم اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ پارلیمان کو اپنے ذاتی مفاد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنا جمہوریت نہیں، عوام نے کسی کو بھی ذاتی مفادات کے لیے منتخب نہیں کیا، پارلیمان میں ذاتی مفاد نظر نہیں آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی پارلیمانی نظام کی روح ہے، وہاں ریسرچ اور حکومت پر نگرانی کی سہولت ہونی چاہیے۔
پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جب تک صحافت اور صحافی آزاد نہ ہوں، جمہوری معاشرہ اور جمہوری نظام نہیں بنا سکتے۔انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری سمیت کسی بھی وزیر کے پاس ایسا اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ کسی صحافی کو سچ بولنے سے روک سکیں، اگر ان کے پاس ایسے اختیارات ہوں گے تو جمہوریت کمزور ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ اگر 22 کروڑ پاکستانیوں کو جھوٹی خبر سے محفوظ کرنا بھی جمہوریت کا حصہ ہے اور اگر فواد چوہدری یہ نہ کریں تو بھی وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کریں گے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ جھوٹی خبر روزانہ کی بنیاد پر پھیل رہی ہے اور کوئی اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ اگر میں پارلیمان میں بل لے آؤں کہ آج سے سارے ریگولیٹر ختم کیے جائیں تو شام کو میڈیا پر کیا تذکرہ ہوگا، کیا وہ اسے اچھا نظام کہے گا۔انہوں نے کہا کہ مجوزہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر بات کرنی چاہیے، جمہوریت اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب عوام خود کو اس نظام کا حصہ دار سمجھیں۔
اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی بنیادی پیغامات میں سے ایک یہی پیغام ہے کہ سب سے کمزور طبقے اور پسماندہ علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر وسائل مہیا کیے جائیں، احساس پروگرام کے تحت ان طبقات کو سہولیات فراہم کی گئیں اور بلوچستان، اندرون سندھ، گلگت بلتستان کے پسماندہ علاقوں میں پیکیجز دئیے گئے۔
انہوں نے کہاکہ کراچی کے لیے 2 کھرب روپے کے چار پیکیجز دیئے گئے، ہم نے بلوچستان کے لیے تاریخ میں سب سے بڑا ترقیاتی پیکیج دیا جو وہاں کی اپوزیشن جماعتیں خود کہتی ہیں کہ آج سے پہلے اتنا بڑا ترقیاتی پیکیج بلوچستان کو کسی نے نہیں دیا۔