لاہور (لاہورنامہ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے ملک ریورس گیئر پر، پی ٹی آئی کے تین سالہ دور میں پاکستان تیس سال پیچھے چلا گیا۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں سو سے تین سو فیصد اضافہ ہوا، ادویات کی قیمتیں تیرہ بار بڑھیں، پٹرول پچانوے روپے سے ایک سو تئیس کا لٹر، بجلی گیس کے نرخ اکثریت کی پہنچ سے باہر جبکہ ملکی قرضہ سنتالیس ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے۔
ملک مافیاز کے نرغے میں، ایوانِ صدر آرڈیننس فیکٹری اور پارلیمنٹ ایف اے ٹی ایف کو خوش کرنے اور اسلام مخالف قوانین بنانے کے لیے استعمال ہوئی۔ حکومت گزشتہ عرصہ میں ستاون قوانین اور اڑسٹھ آرڈیننس لائی، عوام کی فلاح کے لیے ایک بھی نہیں تھا۔ اقتدار کے مزے اٹھانے والی تینوں پارٹیاں بری طرح ایکسپوز ہوگئیں۔
عوام سے اپیل ہے سٹیٹس کو کو مسترد کردیں اور جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ نوجوانوں کو متحد کریں گے،اسلام آباد میں سترہ اکتوبر کوملک بھر کے ہزاروں بیروزگار نوجوانوں کو اکٹھا کرکے وزیراعظم سے ایک کروڑ نوکریاں مانگیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
نائب امیر جماعت اسلامی راشد نسیم، سیکرٹری جنرل امیرالعظیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر ان کے ہمراہ تھے۔
امیر جماعت نے میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مجوزہ قیام کو صحافت کے خلاف مارشل لاء سے تعبیر کیا اور حکومت کو ایسا اقدام اٹھانے کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے حکومت کی اس توجیح کو کہ میڈیا جھوٹ بولتا ہے ایک بھونڈا مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ جھوٹ حکومت بولتی ہے لہذا میڈیا پر اتھارٹی کے قیام کی بجائے حکومت کو جھوٹ سے روکنے کے لیے ایک اتھارٹی کا قیام وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ چند عرصہ سے صحافیوں پر تشدد، اغواء اور میڈیا پر قدغنیں لگانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے، صحافت ایک آئینہ کی مانند ہے اور جمہوری معاشرہ کا اہم ستون ہے۔ جماعت اسلامی آزاد صحافت کی جدوجہد کرنے والوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
سراج الحق نے پی ٹی آئی کے دور میں ہونے والی غیراسلامی قانون سازی پر بھی کڑی تنقید کی اور حکومت کو خبردار کیا کہ وہ ملک کے اسلامی تشخص کو بگاڑنے کی کوششوں سے باز رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گھریلو تشدد کا قانون پاکستان کے خاندانی نظام، اسلامی تہذیب پر حملہ ہے۔
انہوں نے مذہب تبدیلی کے مجوزہ قانون کو اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی قرار دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسا قانون لانے سے باز رہے اور پاکستان کا پوری اسلامی دنیا میں مذاق نہ اڑائے۔ پاکستان دو قومی نظریہ کی بنیاد پر وجود میں آیا۔ جماعت اسلامی قطعی طور پر زبردستی مذہب تبدیل کرانے کے حق میں نہیں، قرآن کریم میں اس سے متعلق واضح ہدایات ہیں مگر اگر کوئی شخص دین فطرت کو اپنانا چاہتا ہے تو عمر کی آڑ میں اس پر قدغنین لگاناانسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
نیوزی لینڈ ٹیم کی واپسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہا کہ واقعہ سے پاکستانی قوم کو شدیددکھ ہوا۔ یہ قابل مذمت ہے اور ہماری نظر میں ایک سازش ہے۔ انڈیا اور امریکہ نیوزی لینڈ کو ایسا کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔ امیر جماعت نے نیوزی لینڈ حکومت اور کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کیا کہ وہ دوبارہ پاکستان میں آئے، پوری قوم ان کی میزبانی کرے گی۔
ایک اور سوال پر سراج الحق نے کہا کہ افغانستان میں کیسی حکومت ہونی چاہیے اس فیصلہ کا حق افغان عوام کو ہے، دیگر ممالک مداخلت سے باز رہیں۔ افغانستان میں تعمیر نوکی ضرورت ہے جس کے لیے عالمی برادری تعاون کرے۔
امیر جماعت نے قوم سے اپیل کی کہ پاکستان کو اسلامی و خوشحال بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا انتخاب کرے اور ان پارٹیوں کو مسترد کر دے جنھوں نے بار بار حکومت کی، مگر عوام کی تکالیف کے ازالے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر کرپشن کا خاتمہ اور انصاف کا بول بالاکرے گی اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہماری سیاست کا مقصد ملک میں قرآن و سنت کے نظام کا قیا م ہے۔