شاہ محمود قریشی

خواہش ہے افغانستان میں حالات ایسے ہوجائیں کہ افغانیوں کونقل مکانی نہ کرنی پڑے،

نیو یارک/اسلام آباد (لاہورنامہ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خواہش ہے افغانستان میں حالات ایسے ہوجائیں کہ افغانیوں کونقل مکانی نہ کرنی پڑے،

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو نیو یارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دورہ امریکا کامیاب رہا، امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات خوشگوارماحول میں ہوئی، امریکی وزیرخارجہ سے باہمی تعلقات، افغانستان صورتحال پرتبادلہ خیال ہوا، انہوں نے افغانستان سے انخلا کے عمل میں پاکستان کے کردارکوسراہا۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے بھی کشمیر، افغانستان ودیگراہم امورپربات ہوئی

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ سے بھی کشمیر، افغانستان ودیگراہم امورپربات ہوئی، وزیراعظم نے واضح طریقے سے پاکستان کا نقطہ نظربیان کیا، عمران خان نے اپنے خطاب میں بھارت کوبے نقاب کیا، عمران خان نے خطاب میں مسئلہ کشمیرکوبھرپورطریقے سے اجاگرکیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق پامال کررہا ہے، عوام کے قریب جموں وکشمیرکی اہمیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، پاکستان نے امن کے فروغ اورانخلا میں مدد کیلیے اقدامات کیے۔

وزیراعظم نے عالمی برادری کوافغانستان کی تعمیرنومیں کردارادا کرنے کا کہا، پاکستان نے دہشت گردی کوکچلنے کے لیے اقدامات اٹھائے، وزیراعظم نے اسلاموفوبیا کوروکنے کے لیے عالمی مکالمے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے دنیا کوبتایا افغانستان میں انسانی ومعاشی بحران جنم لے سکتا ہے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن وخوشحالی کیلیے حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے، افغانستان میں کافی عرصے بعد امن کی امید پیدا ہوئی، صحیح حکمت عملی نہ بنائی گئی توافغانستان میں حالات بگڑسکتے ہیں، دھمکیوں کی بجائے قائل کرنیکی حکمت عملی اپنانا ہوگی، افغانستان میں جامعیت پرمبنی حکومت پاکستان کی بھی خواہش ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے، چاہتے ہیں افغانستان میں حالات ایسے ہوجائیں کہ افغانیوں کونقل مکانی نہ کرنی پڑے، پاکستان مزید افغان مہاجرین کی آمد کا متحمل نہیں ہوسکتا، مستحکم افغانستان کیلیے سب کومل بیٹھنا ہوگا، افغانستان سے متعلق صبراوربرداشت سے کام لینا ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب کی پاک بھارت ثالثی کے بیان کاخیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کیخلاف الزام تراشی کوئی نئی بات نہیں، پچھلے20سال سے بلیم گیم کاسلسلہ چل رہاہے، سوال اٹھ رہے ہیں، 20سال رہے اورٹریلین ڈالرخرچ کرکے نتیجہ کیا نکلا،

اشرف غنی اورانکی ناکام پالیسی کے باعث طالبان کوکامیابی ملی، ضرورت اس امرکی ہے افغانستان میں استحکام کیلیے سرجوڑیں، سوال یہ ہے کیا بھارت بھی پاکستان سے مذاکرات کیلیے تیارہے؟ا یسا نہیں ہوسکتا کہ ہندوستان کی یکطرفہ خواہش پوری ہوجائے۔