جہلم(لاہورنامہ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی ملک پر کرپٹ لیڈر سے بڑا اور کوئی عذاب نہیں ہوسکتا، لیڈر کبھی ایسا نہیں کرتا کہ اپنے رشتہ داروں کو اہم عہدوں پر لے آئے، ملک میں میرٹ کا نظام ہونا چاہیئے، چور ی کرنے والا لیڈر شپ نہیں کرسکتا وہ معاشرے کونقصان پہنچاتا ہے.
خود غرض آدمی کبھی قائد نہیں بن سکتا وہ اپنی ذات سے اوپر سوچتا ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں چوروں کو برا نہیں سمجھا جاتا، کرپشن کو برا نہیں سمجھیں گے تو معاشرہ بہتر نہیں ہوگا،ہمارا نظامِ تعلیم ہی ہماری ترقی کے لیے بڑی رکاوٹ بن گیا ہے. حال ہی میں عاصمہ جہانگیر کا نفرنس میں مہمان خصوصی اس کو بنایا گیا جسے اسی عدلیہ نے سزا سنائی تھی۔
پیر کو جہلم میں القادر یونیورسٹی کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جو قوم ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلتی ہے وہ ترقی کرتی ہے ان اصولوں سے دوری قوموں کے زوال کا سبب ہے۔ ہمیں ترقی کرنے کے لئے ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں آنے کی وجہ عوام کی خدمت کرنا ہے۔ اﷲ نے مجھے ایمان کے تحفے سے نوازا اور ایک ایمان والا شخص دوسرے کی مدد کرسکتا ہے۔ ساٹھ کی دہائی میں ملک تیزی سے ترقی کررہا تھا پھر اس کا زوال شروع ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ نظام تعلیم ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ہمارے ملک میں نظام تعلیم کے تین طبقے بن گئے ایک طرف انگلش میڈیم ہے اس کی وجہ سے ہم مغرب کے غلام بن گئے۔ ذہنی غلامی جسمانی غلامی سے زیادہ اذیت ناک ہے۔ دوسری طرف اردو میڈیم جو نہ تیتر ہے نہ بٹیر۔ تیسری طرف مدرسے بن گئے تینوں کا ایک دوسرے سے کوئی کنکشن نہیں ہم ایک سلیبس لائے تاکہ سب کو آپس میں جوڑا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اسلام کے حوالے سے کچھ بھی ہو سب سے پہلے ردعمل پاکستان سے آتا ہے۔
سب سے زیادہ روزے پاکستان رکھتے ہیں جبکہ سب سے زیادہ حج بھی پاکستانی ہی کرتے ہیں۔ اﷲ کی راہ میں سب سے زیادہ عطیات بھی پاکستانی ہی دیتے ہیں میں خود سب سے زیادہ عطیہ پاکستان سے ہی حاصل کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ ہم سیکولر بن گئے ہیں ہم ایک طرف عاشق رسول بھی ہیں اور دوسری طرف نبی پاکؐ کی سیرت ہماری زندگی میں نظر نہیں آتی دونوں میں بڑا فاصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ عظیم اس لئے بنی کہ وہاں پر لوگوں میں اﷲ کا خوف تھا ‘ خود احتسابی کا نظام تھا۔ ماضی میں مسلمانوں کا کردار اتنا اعلیٰ تھا کہ ملائشیا اور انڈونیشیا میں فوج نہیں گئی تھی وہاں کے لوگ صرف مسلمانوں کے کردار کی وجہ سے مسلمان ہوگئے۔
عظیم قوم بننے کے لئے عظیم کردار ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ سوچا کہ اگر اﷲ نے موقع دیا تو ایک ایسا ادارہ بنائوں گا جو نبی پاکؐ کی سیرت اور ہمارے اعمال کو آپس میں جوڑ سکے۔ یہ سارا خطہ عاشقان رسول نے مسلمان کیا۔ رحمت اللعالمین اتھارٹی بنانے کا مقصد ہی نبی پاکؐ کی سیرت اور ہمارے اعمال کو اکٹھا کرنا ہے۔ ہم میڈیا کا استعمال کرکے لوگوںکو پیغام پہنچائیں گے کہ آپ کس وجہ سے عظیم قوم نہیں بن سکے۔ میں چاہتا ہوں کہ القادر یونیورسٹی میں ریسرچ کی جائے کہ مسلمانوں نے کس طرح ترقی کی۔ ماضی میں اسلام اور سائنس میں کوئی لڑائی نہیں تھی ۔ جتنے مسلمان سائنسدان تھے وہ ساتھ میں مذہبی سکالر بھی تھے۔
پاکستان کی یونیورسٹیوں میں تحقیق کی جائے۔ دیکھا جارہا ہے کہ مغرب ترقی کررہا ہے لیکن روحانی لحاظ سے مغربی معاشرہ تنزلی کا شکار ہے ہمارے نوجوان اسی وجہ سے کنفیوژن کا شکار ہیں اندھا دھند مغربی کلچر کی پیروی کررہا ہے اسی لئے کہ ان کو بتانے والا کوئی نہیں اس حوالے سے بھی تحقیق کی جائے کہ ان کی طاقت اور کمزوری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی میں تحقیق کی جائے گی ‘ بحث و مباحثہ کرکے ہی ترقی کی جاسکتی ہے قرآن میں بھی اجتہاد کا حکم ہے ہم کسی کو ایسے ہی کافر نہیں کہہ سکتے۔
اسلام میں بہتر کام مغرب میں ہورہا ہے کیونکہ وہاں کفر کا فتویٰ لگانے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیڈر عوام کی خدمت کرتا ہے لیکن جو لیڈر بن کر عوام کا پیسہ چوری کرے اس پر اﷲ کا عذاب آتا ہے۔ معاشرے میں آنے والی غربت کا عذاب بھی اس کے سر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم نے لیڈر کا جو نظریہ دیا ہم نے اپنی یوتھ کو بتانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی خود غرض آدمی لیڈر نہیں بن سکتا۔ لیڈر وہ ہے جو ہمیشہ اپنی ذات سے بڑھ کر دوسروں کیلئے سوچتا ہے۔
بزدل شخص کبھی لیڈر نہیں بن سکتا۔ لیڈر اقتدار ملنے کے بعد اپنی قوم کا سوچے یہ نہ سوچے کہ کتنا پیسہ بناتا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ لاہور میں سیمینار ہوا سپریم کورٹ کے ججز وہاں بلائے گئے لیکن چیف گیسٹ اس شخص کو بنایا گیا جسے سپریم کورٹ نے عوام کا پیسہ چوری کرنے پر سزا دی اور وہ پیسہ چوری کرکے ملک سے بیماری کا بہانہ بنا کر بھاگ گیا۔ جب معاشرے میں کرپشن کو برائی نہ سمجھا جائے تو معاشرہ ترقی کیسے کرے گا۔ اخلاقیات تباہ ہوجائیں تو ریاست تباہ ہوجاتی ہے۔
اعلیٰ اخلاقیات کی حامل ریاست کبھی تباہ نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تباہی کی وجہ کرپشن کو کرپشن نہ سمجھنا ہے کہتے ہیں ڈاکہ مارنا ہے تو بڑا ڈاکہ مارو بڑا چور کبھی نہیں پکڑا جاتا پاکستان میں سب کچھ موجود ہے۔ اس قوم کا کردار بلند کرکے ایک عظیم قوم بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال میں القادر یونیورسٹی بن گئی۔ پرائم منسٹر یونیورسٹی بھی بنائی جارہی ہے اس میں دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس طرح چل رہی ہے کہ پرائم منسٹر یونیورسٹی کو شروع کرنے کیلئے تین سال لگ گئے۔