بیرسٹر شہزاد اکبر

پاکستان اور برطانیہ کے درمیان مجرمان حوالگی معاہدے کے نکات طےپا گئے، بیرسٹر شہزاد اکبر

اسلام آباد(لاہورنامہ )مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تارکین وطن مجرمان کی حوالگی کے معاہدے کے نکات طے پا چکے ہیں جو آئندہ ہفتے وفاقی کابینہ کی منظوری کے لئے بھیجے جائیں گے.

برطانیہ کی جانب سے معاہدے سے متعلق قانونی معاملات مکمل کر لیے گئے ہیں، بیان حلفی کو لانے کے لئے رانا شمیم کے بیٹے تین دسمبر کو لندن گئے ہیں اور بیان حلفی رانا شمیم کے نواسے کی تحویل میں ہے اگر اسلام آباد ہائی کورٹ حکومت کے ذریعے بیان حلفی منگوانا چاہتی ہے تو حکومت نے پہلے ہی لندن ہائی کمیشن کو ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔

بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم سے متعلق ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ( ای سی ایل) میں ڈالنے کے حوالے درخواست اٹارنی جنرل آفس کو شائد موصول ہوئی ہوں لیکن ابھی تک وزارت داخلہ کو ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بیان حلفی کو لانے کے لئے رانا شمیم کے بیٹے تین دسمبر کو لندن گئے ہیں اور بیان حلفی رانا شمیم کے نواسے کی تحویل میں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ حکومت کے ذریعے بیان حلفی منگوانا چاہتی ہے تو حکومت نے پہلے ہی لندن ہائی کمیشن کو ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ وہ عدالت کی ہر طرح کی معاونت کے لئے تیار ہیں اور عدالت حکم دیتی ہے تو رانا شمیم کے خاندان والے بیان حلفی ہائی کمیشن کے حوالے کریں جو ڈپلومیٹک بیگ میں 24 سے 48 گھنٹوں میں عدالت میں پیش کیا جا سکتا ہے.

مشیر داخلہ احتساب نے کہا کہ اگر رانا شمیم کے بیٹے خود سے ہی لانا چاہتے ہیں تو اس حوالے سے بھی حکومت ہر طرح کی معاونت دینے کو تیار ہے ۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے پاک، برطانیہ تارکین وطن مجران کی حوالگی سے معاہدے پر کہا کہ دونوں ممالک کے معاہدہ پہلے سے موجود ہے لیکن یورپی یونین کی جانب سے بریگزٹ ہونے کی وجہ سے برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوا اور پرانا معاہدہ ختم ہو گیا جس کے بعد سے تارکین وطن مجرمان کی حوالگی کے لئے معاہدے سے بات جیت جاری تھی ۔

دونوں ممالک کے درمیان قانونی گفت و شنید مکمل ہو چکی ہے اور معاہدہ وفاقی کابینہ کو منظوری کے لئے بھیجا جا رہا ہے جو آئندہ ہفتے تک ہو جائے گا ۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے یا وزارت داخلہ برطانیہ کے ساتھ معاہدہ طے کرے گا ۔ برطانیہ نے اپنی تمام قانونی نکات مکمل کر لی ہیں اور معاہدے کے لئے تیار ہے ۔ برطانیہ جلد معاہدہ طے کرنے کا خواہاں ہے ۔

مشیر داخلہ احتساب نے کہا کہ معاہدے کے تحت جو پاکستانی جن کے ویزے کی مدت ختم ہو چکی ہے ان کی وطن واپسی ہو سکے گی اور معاہدے میں غیرقانونی طور سے مقیم افراد کی واپسی ممکن ہو گی ۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے معاملے میں حکومت پاکستان نے پہلے سے ہی درخواست کی ہوئی ہے کہ انہیں جلد از جلد ڈی پورٹ کر دیا جائے کیونکہ نواز شریف پاکستان میں ایک سزا یافتہ مجرم ہیں اور مفرور بھی ہیں جب کہ برطانیہ کے قانون کے مطابق نواز شریف کا ویزٹ ویزہ پہلے سے ہی کینسل ہو چکا ہے ۔

برطانیہ میں 185 دن سے زیادہ ویزیٹر کی حیثیت سے نہیں رہا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ نے حکومت پاکستان کی ہی درخواست پر نواز شریف کی مزید ٹھہرنے کی درخواست مسترد کر چکی ہے جس پر نواز شریف کی جانب سے عدالت میں اپیل کی درخواست لندن میں دائر کی گئی ہے جس کافیصلہ بھی آنا باقی ہے۔ عدالت کی جانب سے نواز شریف کے مزید ٹھہرنے کے حوالے سے فیصلہ آنے کے بعد انہیں پاکستان واپس لانے کے لئے حوالے سے اقدامات فوری طور پر کیے جا سکیں گے اور اس حوالے سے حکومت برطانیہ کے ساتھ ہم مسلسل رابطے میں ہیں ۔