لاہور(لاہورنامہ)تاجر رہنما وانجمن تاجران لوہا مارکیٹ شہید گنج (لنڈا بازار) لاہورکے صدر راجہ وسیم حسن نے کہا ہے کہ پاکستانی روپیہ اپنی قدر کھوئے جارہا ہے جس کیلئے برآمدات میں اضافہ ازحد ضروری ہے،اس وقت ہماری بیرونی سالانہ ادائیگیاں 60ارب ڈالر ہے جبکہ بیرون ملک سے ملنے والی ترسیلاب 20ارب ڈالر ہیں۔
ڈالر کی قیمت بڑھنے سے قرضوں میں 50فیصد تک اضافہ ہوا ہے پاکستان میں امپورٹڈ کلچر نے معیشت کا ستیا ناس کردیا ہے جس کے باعث درآمدات میں مسلسل اضافہ اور برآمدات کمی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت سے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت اور مہنگائی میں ہوشربا اضافہ ہورہا ہے .
کم آمدنی والوں کیلئے ہفتہ وار مہنگائی 22فیصد تک ہوگئی ہے جس کی بڑی وجہ ڈالر کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمت ہے جوپچھلے ختم ہونے والے ہفتہ کے اختتام پر178.65کی بلند ترین سطح پر تھی۔ڈالر بڑھنے سے صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں میں اربوں روپے مزید اضافہ ہوگا جبکہ ڈالر مہنگا ہونے سے صنعتوں میں استعمال ہونے والا درآمدی خام مال مہنگا ہوگا جس سے صنعتی شعبہ پر مزید مالی بوجھ بڑھے گا۔
راجہ وسیم حسن نے کہا کہ روپے کی قدر میں استحکام کیلئے اقدامات کیے جائیں کیونکہ مضبو ط معاشی پالیسیوں سے ہی ملکی معیشت مستحکم ہوگی انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سب سے زیادہ اثر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر پڑے گا جو بیشتر درآمد کی جاتی ہیں پٹرول ڈیزل مہنگا ہونے کے نتیجہ میں کرائے اور ٹرانسپورٹ کی لاگت میں اضافے کی شکل میں ظاہر ہوگا جس سے اشیاء کی ترسیل کی لاگت بڑھے گی اور نتیجہ عوام کو مہنگائی کی شکل میں بھگتنا پڑے گا اس لیے حکومت ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرے اور روپے کی قدر میں اضافہ کیلئے فوری اقدامات اٹھائے۔