لاہور:پاکستان سٹیٹ آئل کا بعد از ٹیکس منافع جولائی تا دسمبر2018-19کے دوران 50 فیصد کمی کے ساتھ 4.249 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کے اسی دورانیہ میں 8.522 ارب روپے تھا۔
پی ایس او کے ذرائع کے مطابق اگرچہ مجموعی فروخت 1.42فیصد اضافے کے ساتھ اسی دوران662.72 ارب روپے زیر غور ہے تا ہم معاشی رجحانات میں چیلنجز، روپے کی گراوٹ اور ادائیگیوں کے توازن میں بگاڑ کے نتیجہ میں مارکیٹ کے اندر مائع تیل کی مجموعی پیداوار میں27 فیصد کی کمی رہی جس میں سفید اور کالے تیل کا حصہ بالترتیب12 فیصد اور60 فیصد کی شرح سے منفی رہا۔ ذرائع کے مطابق منافع میں کمی کی بنیادی وجوہات مصنوعات کی فروخت کی قیمت میں10.47 فیصد جبکہ آپریٹنگ کوسٹس میں7 فیصد اضافہ اور پورے دورانیہ میں مجموعی آمدن کے مقابلے میں خرچ کی لاگت117فیصد رہی۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کمپنی کے منافع میں کمی کی بڑی وجہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں کم ترین مجموعی مفافع ہے جو کالے اور سفید تیل کی سیلز میں کمی کی وجہ سے ہوا جبکہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے بھی منفی اثرات مرتب ہوئے نیز کمپنی کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافہ بھی منافع کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی بنیادی وجوہات میں شامل ہے جبکہ گزشتہ سال کی نسبت قرضوں کی اوسط سطح بھی زیادہ رہی دریں اثناءپاور سیکٹر کی جانب سے کم شرح سود کی آمدن روپے کی گراوٹ کے باعث غیر ملکی زر مبادلہ کے نقصان کی صورت بھی اس کی وجوہات میں شامل ہیں۔