اسلام آباد (لاہورنامہ)سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے جسٹس عائشہ ملک سے بطور سپریم کورٹ جج حلف لیا۔
پیر کو جسٹس عائشہ ملک کی حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ میں منعقد ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ان سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں سپریم کورٹ کے ججز، اٹارنی جنرل، اور وکلاء کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔جسٹس عائشہ ملک 2031 تک سپریم کورٹ میں فرائض سر انجام دیں گی، اس دوران وہ ممکنہ طور پر پہلی خاتون چیف جسٹس پاکستان بننے کا اعزاز بھی حاصل کر سکتی ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک 3 جون 1966 میں پیدا ہوئیں، انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1997 میں وکالت شروع کی۔جسٹس عائشہ ملک 27 مارچ 2012 کو بطور جج لاہور ہائیکورٹ تعینات ہوئیں، لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عائشہ ملک نے تقریباً 10 سال فرائض سر انجام دئیے۔جوڈیشل کمیشن نے 6 جنوری 2022 کو جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی سفارش کی تھی.
جوڈیشل کمیشن کی سفارش کے بعد پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری نے ان کی تعیناتی کی حتمی منظوری دی تھی۔21 جنوری 2022 کو وزارتِ قانون و انصاف نے جسٹس عائشہ ملک کی بطور سپریم کورٹ جج تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 177 کی ذیلی شق ایک کے تحت تقرری کی منظوری دی تھی۔سپریم کورٹ میں مقررہ 17 ججز میں سے جسٹس مشیر عالم کی 17 اگست کو ریٹائرمنٹ کے بعد خالی ہونے والی نشست پر جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی ہوئی ہے۔3 جون 1966 زندہ دلانِ لاہور میں پیدا ہونے والی جسٹس عائشہ ملک نے ابتدائی تعلیم پیرس اور نیویارک سے حاصل کیں اور پھر کراچی گرامر اسکول سے سینئر کیمبرج مکمل کیا۔
انہوں نے لاہور میں پاکستان کالج آف لا سے قانون کی تعلیم حاصل کی اور پھر ایل ایل بی کرنے کے لیے ہارورڈ لا اسکول کیمبرج، میساچیوسٹیس، امریکا گئیں۔وہ 2012 میں لاہور ہائی کورٹ کی جج تعینات ہوئی تھیں اور اس وقت وہ چوتھی سینئر ترین جج کے طور پر کام کر رہی ہیں۔دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک اپنی قابلیت کی بنیاد پر جج بنی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ ہم کسی چیز کا کریڈٹ نہیں لیں گے۔