اسلام آباد(لاہورنامہ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں ایکٹ ختم کر کے آرڈیننس کے ذریعہ بلدیاتی انتخابات کرانے پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل کر دئیے۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ ایکٹ کی بجائے آرڈیننس کے تحت شروع بلدیاتی انتخابات کی کارروائی روک دیں، وفاقی حکومت بتائے لوکل گورنمنٹ ایکٹ ختم کر کے آرڈیننس کیوں بنایا ؟
کون سے صوبے میں حکومت نے بلدیاتی الیکشن کروایا ؟ رو رو کے تو کام کر رہے ہیں، وفاقی حکومت تو بلدیاتی الیکشن چاہتی نہیں تھی۔ حکومتی وکیل نے دلائل دیئے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن ہوئے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بلدیاتی نمائندوں کے پاس تو اختیارات نہیں تھے، کیا وفاقی حکومت نے فنڈز جاری کئے ؟ یونین کونسل کے پاس تو فنڈ ہی نہیں تھے، جب ملک میں جنگ کی حالت ہو، اسمبلی کا اجلاس نا ہو سکتا ہو،
صرف تب ہی آرڈیننس جاری ہو سکتا ہے، پارلیمنٹ سیشن ہو تو آپ کیسے آرڈیننس جاری کر سکتے ہیں ؟ حکومتی وکیل نے کہا کہ 19 نومبر کو پارلیمنٹ کا سیشن ختم ہو گیا تھا، 23 نومبر کو آرڈینس جاری ہوا، آرڈیننس اس وجہ سے جاری کیا، کیونکہ الیکشن کمیشن نے 25 نومبر کی ڈیڈ لائن تھی۔
عدالت کا کہنا تھا کہ 14 فروری 2021 کو بلدیاتی ادارے ختم ہوئے، نومبر تک کیا اسی طرح رہا ؟ حکومتی وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کو آرڈر کیا تھا کہ دس روز میں قانون بنائیں۔ جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو روک دیتے ہیں، آپ آرڈیننس قومی اسمبلی کے سامنے پیش کر دیں۔