بیجنگ (لاہورنامہ) چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان چاو لی جیان نے کہا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا عالمی برادری کے تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے جوہری آبدوز تعاون کو آگے بڑھانے پر بضد ہیں، جس سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاملات پر ان کے دوہرے معیار پوری طرح بے نقاب ہوئے ہیں۔
چینی میڈ یا کے مطا بق چین نے بارہا امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کی سہ فریقی سیکورٹی پارٹنرشپ کے تحت جوہری آبدوزو تعاون کے اعلان پر شدید تشویش اور سخت مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ چین کا خیال ہے کہ یہ اقدام دانستہ علاقائی کشیدگی کو بڑھا رہا ہے، ہتھیاروں کی دوڑ کو ہوا دے رہا ہے، علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ اور جوہری عدم پھیلاؤ کی بین الاقوامی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان جوہری آبدوز تعاون کے لئے وسیع پیمانے پر جوہری مواد کی منتقلی کی ضرورت ہے۔لیکن موجودہ حفاظتی نظام اس کی مؤثر نگرانی نہیں کر سکتا ہے۔ اس لئے تینوں ممالک کے اس اقدام سے جوہری پھیلاؤ کا بہت بڑا خطرہ پیدا ہو گا۔ ترجمان نے بتایا کہ چین کی تجویز پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے نومبر 2021 میں ہونے والے اجلاس کے سرکاری ایجنڈے میں تینوں ممالک کے درمیان جوہری آبدوز تعاون سے متعلق امور کو شامل کیا،
جو اکثریت کے مشترکہ خدشات کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین تینوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ عالمی برادری کے خدشات سے ذمہ دارانہ طور پر نمٹیں، متعلقہ غلط فیصلوں کو منسوخ کریں اور ٹھوس اقدامات کے ساتھ عدم پھیلاؤ کی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔