پاک ایران سرحدی

پاک ایران سرحدی اور دیگر سکیورٹی سے متعلق معاہدوں کو عملی جامہ پہنایا جائیگا

اسلام آباد (لاہورنامہ)پاکستان اور ایران نے اہم معاملات کو مذاکرات سے حل کر نے کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اورایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی.

پاکستان اورایران کے درمیان باہمی تعلقات کو ہمہ جہت بنانے کے لئے مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دئیے جائیں گے۔اعلامیہ کے مطابق پاک ایران بارڈرز پر مارکیٹس قائم کی جائینگی،بارڈر ٹرمینلزکی تعداد کو بڑھایا جائیگا جبکہ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ مالی وسائل کی شدید قلت سے افغانستان میں جلدانسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،اقوام عالم کو انسانیت کے ناطے افغان عوام کی مدد کرنی چاہیے،خطے میں پائیدارامن اورافغان عوام کی فلاح کے لئے پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہیگا۔

پاکستان کے دورے پر موجود ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹراحمد وحیدی نے پیر کو اپنے ہم منصب شیخ رشید احمد سے ملاقات کی ،زیر داخلہ کی قیادت میں ایرانی وفد اور وزارت داخلہ کے اعلی حکام کے درمیان دو طرفہ مذاکرات ہوئے جس میں علاقائی سکیورٹی صورتحال، افغانستان میں ممکنہ انسانی المیے سمیت دیگر اہم امور پر بات چیت اور پاک ایران بارڈر پر فینسگ کاکام جلد سے جلدمکمل کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ جاری اعلامیہ کے مطابق غیر قانونی انسانی امیگریشن اور منشیات سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مختلف تجاویز پر گفتگو اور دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور زائیرین کو سہولیات دینے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔

ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نے پاکستان میں حالیہ دہشت گرد کارروائیوں کی مذمت کی ۔وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید پر ایران کا شکریہ کیا ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ مالی وسائل کی شدید قلت سے افغانستان میں جلدانسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،اقوام عالم کو انسانیت کے ناطے افغان عوام کی مدد کرنی چاہیے۔شیخ رشید احمد نے کہاکہ خطے میں پائیدارامن اورافغان عوام کی فلاح کے لئے پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہیگا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہاکہ پاکستان اور ایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال نہیں ہوسکتی۔ وزیر داخلہ شیخ رشیداحمد نے کہاکہ غیرقانونی انسانی امیگریشن اورمنشیات سمگلنگ کی روک تھام کیلئے فینسگ کا کام جلد مکمل ہونا ضروری ہے۔ انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید پر ایران کے بہت مشکور ہیں۔ ایرانی وزیر داخلہ نے کہاکہ دہشت گردی واقعات میں حالیہ اضافہ افسوسناک ہے؛ خاتمے کے لیے مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایران پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی کاروائیوں کی بھرپور مذمت کرتاہے۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی میں ملوث گروپ اور عناصرانسانیت کے دشمن ہیں۔ ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نے کہاکہ پاکستان اورایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان اورایران کے درمیان باہمی تعلقات کو ہمہ جہت بنانے کے لئے مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دئیے جائیں گے۔اعلامیہ کے مطابق پاک ایران بارڈرز پر مارکیٹس قائم کی جائینگی۔بارڈر ٹرمینلزکی تعداد کو بڑھایا جائیگا۔

اعلامیہ کے مطابق ایرانی وزیر داخلہ نے کہاکہ ایران پاکستان پر حالیہ دہشت گرد حملوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان پر دہشت گرد حملے کو ایران پر حملے کے برابر سمجھتے ہیں۔ ایرانی وزیر داخلہ نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے تعلقات تاریخی اورانتہائی دیرینہ ہیں۔دوطرفہ مذاکرات میں سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر سمیت وزارت داخلہ کے دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ایران کے 9 رکنی وفد کی قیادت وزیر دا خلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نے کی۔پاکستانی ہم منصب شیخ رشید کیساتھ باضابطہ مذاکرات اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے بعد ایرانی وزیرداخلہ ڈاکٹراحمد وحیدی نے کہاکہ ایران سمجھتا ہے کہ کچھ عناصر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو خراب کر نا چاہتا ہے ۔

ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے ایک ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا ہے جس میں دہشتگردی کے خلاف اور سرحد پر سکیورٹی مزید بنانے کے اقدمات کے علاوہ سرحدی مارکیٹوں سے متعلق بھی لائحہ عمل طے کیا جائیگا ۔ ذرائع کے مطابق ایرانی داخلہ کا دورہ بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی کے حملوں کے تناظر میں ہوا ہے ۔

نوشکی اور پنجگور میں حملوں کے بعد پاک فوج نے کہا تھا کہ حملہ آو رحملوں کے دور ان ایران اور بھارت میں اپنے منصوبہ سازوں کیساتھ مواصلات کے ذریعے رابطے میں تھے ۔ملاقاتوں کے بعد ایرانی سرکاری میڈیا کو وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نے بتایاکہ پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں بہت اچھے تعلقات ہیں اسی وجہ سے ہمارا خیال ہے کہ کچھ عناصر ان تعلقات میں رخنہ ڈالنا چاہتا ہے ،ملاقاتوں میں سکیورٹی معاملات کے علاوہ اقتصادی اور سرحدی امورپر سے متعلق گفتگو کی گئی ۔