منڈی بہاﺅ الدین (لاہورنامہ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک سمیت جو بھی پلان لائےہم تیار ہیں، ان کو ایک بار پھر شکست ہو گی .
نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ملک سے بھاگا ، لوٹی ہوئی دولت کی واپسی تک چوروں کا پیچھا نہیں چھوڑوں گا، جب تک قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس نہیں کرتے، این آر او نہیں ملے گا،اپوزیشن ڈاکوﺅں کا ٹولہ ہے جو مجھ سے ڈرتا ہے، اپوزیشن عدم اعتماد کی تحریک اس لئے لانا چاہتی ہے تاکہ حکومت چلی جائے گی اور یہ سزاﺅں سے بچ سکیں، مہنگائی کی وجہ عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے، ہر وقت سوچتا رہتا ہوں کہ عام آدمی کو کس طرح ریلیف دیا جا سکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں عوامی رابطہ مہم کے سلسلہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزرا اور ارکان قومی اسمبلی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب خیبرپختونخوا میں ہماری پہلی حکومت قائم ہوئی تو ہم سے کہا جاتا تھا کہاں ہے نیا خیبرپختونخوا؟ لیکن جب 2018 میں خیبرپختونخوا میں انتخابات ہوئے تو عوام نے ہمیں دو تہائی اکثریت دی کیونکہ ہمارے دور میں خیبرپختونخوا میں تیزی سے غربت میں کمی آئی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن چوروں کا ٹولہ اور ڈاکوﺅں کا گلدستہ ہے، اس میں ایک شخص ہے جسے میں مولانا نہیں کہتا، ڈیزل سب کو اکٹھا کرکے ہر دو مہینے بعد حکومت گرانے کی بات کرتا ہے، پہلی بار اسمبلی ڈیزل کے بغیر چل رہی ہے، ڈیزل 12واں کھلاڑی بنا ہوا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن ڈری ہوئی ہے، فضل الرحمن ان کو ڈرا رہا ہے کہ جلدی سے حکومت گراﺅ ورنہ 2023 کا الیکشن بھی گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک بڑا بھگوڑا میاں ہے اور دوسرا چھوٹا میاں ہے جس کا دل بڑا کمزور ہے اسے پتہ چل گیا ہے کہ مقصود چپڑاسی کے اکاﺅنٹ میں 375 کروڑ روپے کیسے آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ چور اور ڈاکو ڈرے ہوئے ہیں، 20 سال سے ایک دوسرے کو چور اور ڈاکو کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقصود چپڑاسی چھوٹے میاں کی رمضان شوگر مل میں 15 ہزار روپے کا ملازم تھا، اس کے بینک اکاﺅنٹ میں ایف آئی اے نے پتہ چلایا کہ 375 کروڑ روپے آ گیا ہے جس پر پہلے چھوٹے میاں نے اپنے بیٹے کو لندن راتوں رات فرار کرایا، پھر اپنے داماد کو بھی باہر بھجوا دیا، اس سے پہلے بھگوڑے میاں کے دو بیٹے (ن) لیگ کے دور میں باہر چلے گئے تھے.
منشی اسحاق ڈار کو کون بھول سکتا ہے اسے شاہد خاقان عباسی جب وزیراعظم تھا تو عوام کے ٹیکس کے پیسے پر اپنے جہاز میں اسے باہر بھجوا دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر انہوں نے چوری نہیں کی تو ڈر کس بات کا ہے، ان سب کو عمران خان کا ڈر ہے کیونکہ عمران خان کی کوئی قیمت نہیں لگا سکتا، پرویز مشرف کی طرح انہیں این آر او نہیں ملے گا، پرویز مشرف نے تو حدیبیہ پیپرز ملز کیس میں این آر او دے دیا تھا، مقدمات ان کے پرانے ہیں این آر او ہم سے مانگ رہے ہیں، جب تک زندہ ہو ں لوٹی دولت کی واپسی تک پیچھا نہیں چھوڑوں گا، ڈاکوﺅں کو کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج ملک کی عدالتیں آزاد ہیں، شہباز شریف جسٹس قیوم کو ٹیلی فون کیا کرتا تھا کہ تین سال نہیں پانچ سال کی سزا سناﺅں، آج عدالتوں پر کوئی حملہ نہیں کرتا، ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، مریم نواز کہتی ہیں میرے پاس ٹیپس ہیں، کبھی آپ نے سنا کہ سیاستدان ٹیپس رکھتے ہوں اور ان کے ذریعے ججوں کو بلیک میل کرتے ہوں، سیاستدان ایسا نہیں کرتے ایسا مافیا کرتا ہے، اس مافیا کا قوم نے مقابلہ کرنا ہے، جب تک زندہ ہوں ان چوروں کا مقابلہ کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عدم اعتماد کے ووٹ کیلئے ڈیزل کا تو پتہ چل گیا ہے کہ اسے جلدی کیا ہے، شہباز شریف کو مقصود چپڑاسی کی وجہ سے مشکل پڑ گئی ہے اسے علم ہے کہ جب بھی مقصود چپڑاسی کا کیس سنا گیا تو شہباز شریف بچ نہیں سکتا، اگر اپنے آپ کو بے قصور کہتے ہیں تو عدالتوں سے وقت کیوں لیتے ہیں، چور نہیں تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا کہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میرے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ میں کیس کیا تو میں باہر نہیں بھاگا تھا، میں نے سپریم کورٹ میں کھڑا ہو کر ثابت کیا صادق و امین ہوں، جو جو دستاویزات سپریم کورٹ نے مجھ سے مانگیں میں نے دیں، میں نے تو تاریخیں نہیں لیں بلکہ سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ جلدی میرا کیس سنا جائے.