سراج الحق

ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والوں نے سود کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیا، سراج الحق

لاہور (لاہورنامہ)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے صوبائی دفتر منصورہ میں ایک روزہ شعبہ فہم دین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو قرآن سے محبت ہے۔

سید ابو اعلیٰ موددودی ؒ نے تفہیم القرآن کے ذریعے قرآن کی دعوت کو عام کیا۔جماعت اسلامی کا بنیادی کام دین کا ابلاغ ہے، فہیم قرآن کلاسز کے ذریعے لاکھوں افراد کو دین کے پیغام سے روشناس کروانا چاہتے ہیں، جماعت اسلامی کی دعوت بنیادی طور دین کی ہی دعوت ہے۔

قرآن کلاسز کےذریعے لوگوں کے زہنوں کو تبدیل کرکے حقیقی معنوں میں ریاست مدینہ کا قیام عمل میں لانا چاہتے ہیں۔ علماء اکرام نے ہمیشہ ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 1973کے آئین میں اسلامی شقیں شامل کروانا اور قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینا علماء اکرام کے مثبت کردار کی بدولت ممکن ہوا تھا۔مدرسین کو روحانیت پر فوکس کرنا چاہئے۔پنجاب میں فہم دین کے شعبہ میں بڑی گنجائش موجود ہے۔

امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ وسطی پنجاب میں جماعت اسلامی کی دعوت کو عام آدمی تک پہنچانے کے لئے فہیم دین کلاسز کا انعقاد کیا جائے گا۔اس حوالے سے 2022میں 10لاکھ افراد کو فہم قرآن کلاسز میں شریک کروایا جائے گا ۔100افراد بطور مدرسین تیار کئے جائیں گے اور ہر ضلع میں فہیم دین کلاسز کا اہتمام کیا جائے گا۔ علما ء اکرام کو کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

نوجوان نسل کو فحاشی و عریانیت سے محفوظ رکھنے کے لئے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما کو آگے آنا ہو گا۔پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا اور جب تک یہاں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو ماننے والے بر سر اقتدار آکر ملک کی بھاگ دوڑ نہیں سنبھا لتے اس وقت تک حالات درست نہیں ہو سکتے۔ سودی نظام کا خاتمہ کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔سودی کاروبار کرنے والوں سے اللہ اور اس کے رسول نے جنگ کا اعلان کیا ہے۔ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والوں نے سود کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات دن بدن بد تر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ عوام پریشان حال ہیں جبکہ نام نہاد اپوزیشن صرف اپنے مفادات کی بات کررہی ہے۔ ہر محاذپر حکومت نے عوام بے آسرا چھوڑ دیا ہے۔ مولانا اسماعیل نے کہا کہ علماء اسلام نے ہر دور میں ملتِ اسلامیہ کی بھرپور سیاسی راہنمائی کی ہے۔ایک طرف جب ”اسلامو فوبیا“ کے نام پر مغربی میڈیا نے اسلام اور مسلمانوں کی کردار کشی شروع کر رکھی ہے۔

داڑھی، حجاب، مسجد اور برقعے کو دہشت کی علامت بنایا جارہا ہے اور اس کے اثرات ہمارے ملک میں بھی واضح نظر آرہے ہیں۔نصر اللہ گورائیہ نے کہا کہ ایک طبقہ ایسا بھی میدان میں آچکا ہے جو کھلے عام ”میرا جسم اور میری مرضی“ کی بات کررہا ہے۔مسلم معاشرہ میں ایک عادل اور صالح حکومت کا قیام اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے ہے اور خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات خلفاء راشدینؓ نے یہ بہترین نظام نافذ کر کے اس کی حقانیت، ضرورت اور افادیت واضح کر دی ہے۔

مملکتِ اسلامیہ کے تمام شہریوں کے معاشی حقوق کی نگہداشت اور انہیں روٹی، کپڑا، مکان فراہم کرنا اسلامی حکومت کے اہم فرائض میں سے ہے، جسے پورا کیے بغیر وہ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ نہیں ہو سکتی۔ا س موقع پر مولانا عبدالمالک، مولانا احسان اللہ،حافظ ساجد اقبال،مولانا رحمت اللہ ارشد، محمد فاروق چوہان، سجاد حسین ساجد،سہیل ربانی،یوسف پراچہ،الیاس گجر،طیب صدیقی،امین فہیم،مولانا عبد الرحمان،سردار عثمان علی ایڈوکیٹ،ڈاکٹر امان اللہ خان،اقبال ندیم،ڈاکٹر حافظ امجد،ڈاکٹر ارشد،چوہدری شفقت علی گجر، نوید احمد زبیر ی و دیگر بھی موجود تھے۔