اسلام آباد (لاہورنامہ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایف بی آر نے پاکستان کی تاریخ کا ریکارڈ ٹیکس جمع کیا ہے، ہمارے پاس جتنے پیسے آئیں گے ہم غریبوں پر خرچ کریں گے.
پاکستان ایک بڑے خواب کا نام تھا، ہمیں مثالی اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا، افسوس 1947 میں جو ہمارا قبلہ ہونا چاہیے تھا ہم اس پر نہیں چل سکے، پاکستان جس نظریے پر بنا تھا اس پرنہیں چل سکے اور جوانسان اپنے نظریے سے ہٹتا ہے وہ بھٹک جاتا ہے.ہمارے پاس پیسے زیادہ آئے جس پر بجلی کا فی یونٹ 5 روپے اور پیٹرول و ڈیزل 10 روپے فی لیٹرکم کیا.
اپنا گھربنانے کے لیے 20 لاکھ روپے کا قرض بغیرسود کے دے رہے ہیں، ہیلتھ کارڈ پر فخر ہے، مارچ کے آخر تک پنجاب کے تمام خاندانوں کے پاس ہیلتھ کارڈ آ جائے گا، ہیلتھ کارڈ کے ذریعے اچھے سے اچھے ہسپتال جاکرعلاج کرایا جا سکتا ہے۔
بدھ کو بلاسود قرضوں کے اجرا کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ایک بڑے خواب کا نام تھا، ہم نے ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو ریاست مدینہ کے اصولوں پر کھڑا کرنا تھا.وزیر اعظم نے کہا کہ جو قوم اپنے نظریے سے ہٹتی ہے وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتی اور ہمارا نظریہ ریاست مدینہ کا نظریہ تھا جس میں دو اہم چیزیں تھی ایک انسانیت اور دوسرا انصاف، نبیۖ کا حکم کہ جس قوم میں انصاف نہیں ہوتا وہ تباہ ہوجاتی ہے یعنی قانون سے بلاتر کوئی نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر غیر مسلم قومیں عمل درآمد کر رہی ہیں۔وزیر اعظم نے رحمت العالمین اتھارٹی کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ہے کہ ہمیں اپنے بچے بچے کو بتانا ہے کہ نبیۖ کا پیغام کیا تھا۔
عمران خان نے ایف بی آر کی کارکردگی کو سہراتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اتنا ٹیکس اکھٹا کیا ہے اور اس ہی وجہ سے میں نے پرسوں ریلیف کا اعلان کیا ہے، جبکہ دنیا میں توانائی اور تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، اور ہم عوام کو ریلیف فراہم کر رہے ہیں۔
تقریب سے شرکا سے وعدہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم جتنا پیسہ جمع کریں اسے اپنے غریب لوگوں پر لگائیں گے۔بلاسود قرضوں کے اجرا سے متعلق پروگرام کے حوالے انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام ابتدائی طور پر کچھ صوبوں میں شروع کیا تھا اب یہ پروگرام ملک بھر میں لا رہے ہیں۔انہوں نے پروگرام کے منتظم ڈاکٹر امجد کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ نے زندگی کا مقصد سمجھا کہ اللہ آخرت میں اس کو نوازتا ہے جو دنیا میں لوگوں کی مدد کرتا ہے۔
پروگرام سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے 45 لاکھ خاندان غریب ہیں، اس پروگرام کے ذریعے شہری علاقوں میں رہنے والوں کو 5 لاکھ روپے بلا سود قرضہ جبکہ دیہی علاقوں میں کھیتی باڈی کے لیے ساڑھے 3 لاکھ روپے قرضہ دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ شہری جو اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں انہیں 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ خاندان کے ایک فرد کو ٹیکنکل ایجوکیشن دی جائے گی تاکہ وہ ہنر سیکھیں تاکہ وہ اپنے لیے کما سکے، اب انفارمیشن ٹیکنالوجی ایسا شعبہ بن گیا ہے جس کے ذریعے آپ ایک بچے کو بھی 6 ماہ سے سال میں ٹرین کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اب تک ہم ڈھائی ہزار ارب روپے تک کی رقم بلاسود قرضوں کی مد میں عوام کو دے چکے ہیں، آنے والے وقتوں میں ہم مزید ایک ہزار ارب روپے کے قرضے دینے جارہے ہیں، اور اسے مزید بڑھایا جائے گا، اور اس کا مقصد صرف یہ ہے کہ لوگ خود اپنے پیروں پر کھڑیں ہوں۔
وزیر اعظم نے گھر بنانے سے متعلق قرض دینے کے حوالے سے کہا کہ اس سے قبل بینک غریبوں کو قرض نہیں دیا کرتے تھے، اور صرف امیر افراد ہی گھر بناسکتے تھے، جس کی وجہ سے ہمارے یہاں کچی آبادیاں بڑ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 40 فیصد کراچی کچی آبادیوں میں تبدیل ہوگیا ہے، ہر شہر میں کچی آبادیوں میں اضافہ ہو رہاہے، اس لیے ہم نے بینکوں کی مدد حاصل کی اور اب تنخواہ دار وہ طبقہ کرایے کے گھر میں مقیم تھا اب اپنے گھر میں رہ کر قسطیں ادا کر سکتا ہے۔
عمران خان نے ہیلتھ کارڈ کی اہمیت کو دہراتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام میرے لیے سب سے قابل فخر تھا کیونکہ اس سے ملک کا ہر غریب شہری بیماری کا علاج کرواسکتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اس راستے پر نکل گئے ہیں جس کا تصور علامہ اقبال نے پیش کیا تھا اور یہ پاکستان کی عظمت کا راستہ ہے۔