اسلام آباد(لاہورنامہ)حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ بیرونی سازش میں نواز شریف ملوث ہیں،وزیر اعظم عمران دھمکی آمیز خط چیف جسٹس آف پاکستان کو دکھانے کیلئے تیار ہیں.
قانونی بندشوں کے سبب یہ مراسلہ صرف اعلیٰ ترین فوجی قیادت اور کابینہ کے کچھ اراکین کے ساتھ شیئر کیا گیا،اسی لئے کہہ تھا کہ نواز شریف کو باہر نہ جانے دیا جائے، اس طرح کے لوگ جب باہر چلے جاتے ہیں تو وہ انٹرنیشنل اسٹیبلشنٹ کا آلہ کار بن جاتے ہیں.
نواز شریف کی اسرائیلی سفارت کار سے ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں،وزیراعظم کا بیان کردہ خفیہ خطقومی راز ہے،عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل خط موصول ہوا،جس میں براہ راست عدم اعتماد کی تحریک کا ذکر ہے، ،مراسلے میں کی گئی باتیں پاکستان کی خارجہ پالیسی سے جڑی ہیں، بیرونی ہاتھ،عدم اعتماد آپس میں جڑے ہوئے ہیں،نوازشریف کی ملاقاتیں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا حصہ ہیں، پی ڈی ایم کی سینئر قیادت اس بات سے بے خبر نہیں ہے،اپوزیشن ارکان کو خود معلوم نہیں تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کون ہے اسلئے وہ لاعلمی کے باعث اس سازش کا حصہ ہیں.
منگل کو پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ 27 مارچ کے جلسے میں لاکھوں لوگ پہنچے،امر بالمعروف جلسے میں نظر آیا قوم وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے.
وزیر اعظم نے اپنے جلسے کی تقریب میں ایک مراسلے کا ذکر کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک میں بیرونی ہاتھ شامل ہیں،کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں خط کیوں نہیں دیا جارہا، کچھ راز قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، وزیر اعظم نے مجھے کہا کہ اگر کسی کوکوئی شک ہے تو ہم یہ خط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو دیکھانے کو تیار ہیں، ان پر سب کو اعتماد ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اجازت نہیں ہے کہ اس خط میں لکھے ہوئے الفاظ بتاسکوں، لیکن کلیدی باتیں دہرا دیتا ہوں، وہ حصہ جو عدم اعتماد سے جڑتا ہے اس کی اہم باتیں کیا ہیں، اس مراسلے کی تاریخ عدم اعتماد تحریک پیش ہونے سے قبل کی ہے، یہ اہم اس لیے ہے کہ اس مراسلے میں براہِ راست تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے۔اسد عمر نے کہا کہ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس میں دو ٹوک الفاظ میں لکھا گیا ہے کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوتی اور عمران خان وزیر اعظم رہتے ہیں تو اس کے نتائج خطرناک ہوں گے.
یہ مراسلہ وزیر اعظم کے منصب اور تحریک عدم اعتماد سے براہِ راست جڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہ قانونی بندشوں کے سبب یہ مراسلہ صرف اعلیٰ ترین فوجی قیادت اور کابینہ کے کچھ اراکین کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے، اس لیے وزیر اعظم نے یہ سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام تر معلومات سامنے آنے کے بعد قومی اسمبلی کے اراکین یہ سوچیں گے کہ کیا وہ جانتے بوجھتے اس کا حصہ بننے کو تیار ہیں، کیا وہ پاکستان پر لگنے والی قدغن کا حصہ بننے کو تیار ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی بہت محب وطن ہیں ظاہر ہیں کہ وہ تمام تر صورتحال کو دیکھنے کے بعد ہی تحریک عدم اعتماد کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کریں گے، نواز شریف کھلے عام بیرونی قوتوں کے آلہ کار ہیں۔