بیجنگ (لاہورنامہ) چین کے وزیر خا رجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ یوکرین کا مسئلہ نہ صرف یورپ میں طویل عرصے سے مسلسل بڑھنے والے سیکورٹی تنازعات کے باعث اٹھا ہے بلکہ یہ سرد جنگ کی ذہنیت اور گروہی محاذ آرائی کا نتیجہ بھی ہے۔
چینی میڈ یا کے مطا بق جمعرات کے روزچین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نےروسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ بات چیت کی۔ روسی وزیرِ خارجہ، افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کی تیسری میٹنگ میں شرکت کے لیے چین آئے ہوئے ہیں۔ ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دونوں ممالک کے سربراہان کی طرف سے طے پانے والے اہم اتفاق رائےپر عمل درآمد کیا جائے گا اور چین- روس تعلقات کو اعلیٰ سطح پر فروغ دیا جائے گا۔
وانگ ای نے کہا کہ یوکرین کا مسئلہ نہ صرف یورپ میں طویل عرصے سے مسلسل بڑھنے والے سیکورٹی تنازعات کے باعث اٹھا ہے بلکہ یہ سرد جنگ کی ذہنیت اور گروہی محاذ آرائی کا نتیجہ بھی ہے۔ موجودہ صورتحال میں، ہم امن مذاکرات جاری رکھنے کے لیے روس اور یوکرین کی حمایت کرتے ہیں اور مذاکرات میں اب تک حاصل ہونے والے مثبت نتائج ، اس تنازعےکی شدت کو کم کرنے نیز روس اور دیگر فریقین کی طرف سے بڑے انسانی بحران سے بچاو کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ہمیں یوکرین کے بحران سے سبق سیکھنا چاہیے، باہمی احترام اور سلامتی کے ناقابل تقسیم اصولوں کی بنیاد پر تمام فریقوں کے جائز سکیورٹی خدشات کا جواب دینا چاہیےاور بات چیت کے ذریعے یورپین سکیورٹی کا ایک متوازن، موثر اور پائیدار ڈھانچہ تشکیل دینا چاہیے تاکہ یورپ میں طویل مدتی استحکام حاصل کیا جا سکے۔
اس موقع پر روسی وزیرِ خارجہ نے روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والے مذاکرات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ روس کشیدگی میں کمی کے لیے کوشش کر رہا ہے اور یوکرین کے ساتھ امن مذاکرات نیز عالمی برادری کے ساتھ رابطے کو جاری رکھے گا۔
دونوں فریقوں نے ایشیا پیسیفک، جزیرہ نما کوریا، برکس میکانزم، شنگھائی تعاون تنظیم، اور سی آئی سی اے جیسے امور پر بھی تبادلہِ خیال کیا اور اپنے موقف پیش کیے ۔