بوچا واقعہ

بوچا واقعہ” کے حوالے سے روس اور یوکرین مختلف رائے رکھتے ہیں، چینی نمائندہ

اقوام متحدہ (لاہورنامہ)اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے نے زور دیا ہےکہ چین یوکرین میں فوری جنگ بندی چاہتا ہے۔ “بوچا واقعہ” سے متعلق انہوں نے کہا کہ کوئی بھی الزام حقائق پر مبنی ہونا چاہیے اور تمام فریقین کو تحمل سے کام لینا چاہیے اور کسی نتیجے پر پہنچنےسے پہلے بےبنیاد الزامات سے گریز کرنا چاہیے۔

ا س وقت “بوچا واقعہ” کے حوالے سے روس اور یوکرین مختلف رائے رکھتے ہیں۔ جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق ان خیا لات کا اظہار چینی مندوب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے یوکرین کی صورتحال پر ایک کھلے اجلاس میں “بوچا واقعہ” پر بحث کے دوران کیا۔

یوکرین کے میڈیا نے حال ہی میں بوچا قصبے میں مبینہ طور پر شہری ہلاکتوں کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز جاری کیں جن کے لیےروسی فوج کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔ روس نے اس کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد “مجرمانہ شواہد” روسی فوج کے انخلا اور یوکرائنی فوج اور یوکرائنی میڈیا کی آمد کے بعد سامنے آئے ہیں۔ روس نے متعلقہ شواہد سلامتی کونسل میں جمع کروائے ہیں۔

اقوام متحدہ کو چاہیےکہ وہ تحقیقات کے لیے ایک آزاد اور معروضی تحقیقاتی ٹیم یوکرین بھیجے۔تاہم امریکہ اور بعض مغربی ممالک نے تحقیقاتی نتائج کا انتظار نہیں کیا اور روس کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اس وقت روس یوکرین امن مذاکرات کےپانچ دور ہو چکے ہیں اور فریقین کچھ مثبت نتائج تک پہنچ چکے ہیں۔

“بوچا واقعہ” نے بلاشبہ روس۔یوکرین امن مذاکرات کو متاثر کیا ہے لیکن وقت جس قدر نازک ہوتا ہے، ہمیں اتنا ہی پرسکون اور تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ اقوام متحدہ خبردار کر چکی ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے سے پیدا ہونے والا انسانی بحران قریب ہے، اور یوکرین میں جنگ فوری ختم ہونی چاہیے۔